Maktaba Wahhabi

413 - 512
۳۔ نہرین: بشیر بن خصاصیہ۔ ۴۔تستر: سوید بن مقرن مزنی۔ ۵۔ روذستان: اُط بن ابی اط۔ سرحدوں کے قائدین یہ تھے: (۱) … ضرار بن ازور (۲)… مثنیٰ بن حارثہ شیبانی (۳)… ضرار بن خطاب فہری(۴)…ضرار بن مقرن مزنی (۵)… قعقاع بن عمرو تمیمی(۶)بسر بن ابی رہم جہنی (۷)… عتیبہ بن نہاس۔[1] اہل فارس کے خاص و عام کے نام خالد رضی اللہ عنہ کے خطوط:… جب عراق کی فضا سازگار ہو گئی اور حیرہ ودجلہ کے درمیان عرب علاقوں سے فارسی حکومت کے ختم ہو جانے سے پیچھے سے خطرہ باقی نہ رہا، تو خالد رضی اللہ عنہ نے براہ راست ایران پر حملہ آور ہونے کا عزم کر لیا اور اس دوران میں اَردشیر کسریٰ کے مر جانے سے ایرانی حکومت خلفشار کا شکار ہوئی۔ ان کے درمیان اس کے جانشین کے انتخاب کے سلسلہ میں سخت اختلاف رونما ہوا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خالد رضی اللہ عنہ نے ان کے خاص لوگوں کو خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا: ’’خالد بن ولید کی جانب سے بادشاہان فارس کے نام! اما بعد! اللہ ہی کے لیے تمام حمد ہے، جس نے تمہارے نظام کو توڑ دیا، تمہاری چال ناکام کر دی، تمہارے اندر اختلاف برپا کر دیا، تمہاری قوت کمزور کر دی، تمہارے مال چھین لیے اور تمہارے غلبہ وعزت کو خاک میں ملا دیا۔ لہٰذا جب تمہیں میرا یہ خط ملے، اسلام قبول کرو، محفوظ و مامون رہو گے، یا پھر معاہدہ کر کے جزیہ دینے پر راضی ہو جاؤ، ورنہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں ایسی فوج لے کر تمہارے پاس آؤں گا جو موت سے ایسے ہی محبت کرتی ہے جس طرح تم زندگی سے محبت رکھتے ہو اور آخرت میں اتنی ہی رغبت رکھتے ہیں جتنی رغبت تمہیں دنیا سے ہے۔‘‘[2] اور ان کے عام لوگوں کو خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا: ’’خالد بن ولید کی طرف سے فارس کے امراء کے نام! تمام حمد اس اللہ ہی کے لیے ہے جس نے تمہاری حکومت ختم کر دی، تمہارے اندر اختلاف ڈال دیا، تمہاری قوت کمزور کر دی، تمہارے مال چھین لیے، تمہارے غلبہ وعزت کو خاک میں ملا دیا۔ جب میرا یہ خط تمہیں ملے اسلام قبول کر لو، محفوظ ومامون رہو گے یا پھر معاہدہ کر کے جزیہ ادا کرنا قبول کر لو، ورنہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں ایسی فوج لے کر تمہارے پاس آؤں گا جو
Flag Counter