Maktaba Wahhabi

412 - 512
لیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس مؤقف میں لوگوں کے لیے اقامت عدل کا عظیم درس ہے۔ علی طنطاوی نے اسلامی فتوحات اور یورپ کی استعماری فتوحات کے درمیان بہترین موازانہ پیش کرتے ہوئے شاعر کے اس قول سے استدلال کیا ہے: مَلَکْنَا فکانَ الْعَدْلُ مَنَّا سجیَّۃً فلمّا مَلَکْتُم سال بالدم ابطحُ ’’ہمیں جب حکومت وسلطنت ملی تو ہم نے عدل و انصاف کو اپنا شیوہ بنایا اور جب تمہارے ہاتھ حکومت آئی تو خون کی ندیاں بہ گئیں۔‘‘ وحلَّلتُمْ فکان العدل منا سَجِیَّۃً غَدَوْنَا علی الأسری نَمُنُّ ونَصْفَحُ ’’اور جب تم ہمارے قبضے میں آئے تو ہم نے عدل وانصاف سے کام لیا اور قیدیوں پر احسان کر کے اور ان کو معاف کرنے لگے۔‘‘ فَحَسْبُکُمْ ہدا التَّفاوت بیننا فکلُّ إِنائٍ بالَّذی فیہ یَنْضَحُ[1] ’’ہمارے اور تمہارے درمیان یہ فرق کافی ہے۔ ہر برتن سے وہی ٹپکتا ہے جو اس میں ہوتا ہے۔‘‘ حیرہ؛ اسلامی فوج کا مرکز:… فتح حیرہ عظیم جنگی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے مسلمانوں کی نگاہ میں فتح فارس کی امیدیں بڑھ گئیں، کیونکہ عراق اور فارسی سلطنت کے لیے جغرافیائی اور ادبی حیثیت سے اس شہر کی بڑی اہمیت تھی۔ اس کو اسلامی فوج کے سپہ سالار اعظم نے اپنا مرکز اور صدر مقام قرار دیا، جہاں سے اسلامی افواج کو ہجوم و دفاع اور نظم و امداد کے احکام جاری کیے جاتے تھے اور قیدیوں کے امور کے نظم و ضبط سے متعلق تدبیر و سیاست کا مرکز بنایا اور وہاں سے خالد رضی اللہ عنہ نے خراج اور جزیہ کو وصول کرنے کے لیے مختلف صوبوں پر عامل مقرر کیے اور اسی طرح سرحدوں پر امراء مقرر کیے تاکہ دشمن سے حفاظت ہو سکے اور خود یہاں ٹھہر کر نظام امن و استقرار بحال کرنے میں لگ گئے۔ آپ کی خبریں جاگیر داروں اور سرداروں کو ملیں، وہ آپ سے مصالحت کے لیے آگے بڑھے۔ سواد عراق اور اس کے اطراف میں کوئی باقی نہ رہا، جس نے مسلمانوں کے ساتھ مصالحت یا معاہدہ نہ کر لیا ہو۔[2] مختلف صوبوں کے امراء کی فہرست یہ ہے: ۱۔ فلالیج: عبداللہ بن وثیمہ نصری۔ ۲۔ بانقیا: جریر بن عبداللہ۔
Flag Counter