قتال کی تاب نہ لا سکا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ فوج کو ٹھہرا دیا اور حیرہ کے لوگ قلعہ بند ہو گئے اور مندرجہ ذیل طریقہ سے حیرہ کے قصور و محلات کے محاصرہ کا منصوبہ مکمل ہوا: ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ قصر ابیض کے محاصرہ کے لیے، اس میں ایاس بن قبیصہ طائی پناہ گزیں تھا۔ ضرار بن خطاب رضی اللہ عنہ قصر عدسیین کے محاصرہ کے لیے، اس میں عدی بن عدی عبادی پناہ گزیں تھا۔ ضرار بن مقرن رضی اللہ عنہ قصر بنی مازن کے محاصرہ کے لیے، اس میں ابن اکال پناہ گزیں تھا۔ مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ قصر ابن بقیلہ کے محاصرہ کے لیے، اس میں عمرو بن عبدالمسیح پناہ گزیں تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اپنے امراء کے نام یہ فرمان نامہ جاری کیا کہ وہ پہلے ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں اگر وہ اسلام قبول کر لیں تو ان کے اسلام کو مان لیں اور اگر وہ انکار کریں تو انہیں ایک دن کی مہلت دیں۔ اور انہیں حکم دیا کہ دشمن کو موقع نہ دیں بلکہ ان سے قتال کریں اور مسلمانوں کو دشمن سے قتال کرنے سے نہ روکیں۔ دشمن نے مقابلہ آرائی کو اختیار کیا اور مسلمانوں پر پتھر برسانا شروع کر دیے پھر مسلمانوں نے ان پر تیروں کی بارش کی اور ان پر ٹوٹ پڑے اور قصروں اور قلعوں کو فتح کر لیا۔ پادریوں نے آواز لگائی: اے قصر والو! ہمیں تمہارے سوا کوئی قتل نہ کرنے پائے۔ قصر والوں نے آواز دی: اے عربو! ہم نے تمہاری تین شرائط میں سے ایک کو قبول کر لیا ہے لہٰذا تم رک جاؤ۔ اور ان قصور کے سردار باہر نکلے پھر خالد رضی اللہ عنہ نے ہر قصر والے سے الگ الگ ملاقات کی اور ان کے اس کرتوت پر ملامت کی۔ ان لوگوں نے جزیہ پر خالد رضی اللہ عنہ سے مصالحت کر لی اور ایک لاکھ نوے ہزار درہم سالانہ پر مصالحت ہوئی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے فتح کی خبر اور تحفے اور ہدیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کیے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہدیے قبول کرلیے اور آپ نے اہل حیرہ کے لیے جزیہ کو ان چیزوں سے بچاؤ کا ذریعہ شمار کیا جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی[1] اور عجمی عادات کا خاتمہ تصور کیا جو لوگوں کے مال سلب کرنے کے لیے حیلہ سازی کرتے تھے۔[2] خالد رضی اللہ عنہ نے اہل حیرہ کے لیے اپنے عہد نامہ میں لکھا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ عہد نامہ ہے جو خالد بن ولید نے عدی، عمرو بن عدی، عمرو بن عبدالمسیح، ایاس بن قبیصہ اور حیری بن اکال سے کیا ہے۔ یہ حیرہ والوں کے سردار ہیں اور حیرہ والے اس معاہدہ سے راضی ہیں اور اس کا انہیں حکم دیا ہے اور ان سے ایک لاکھ نوے ہزار درہم پر معاہدہ کیا ہے، جو ہر سال ان سے اس حفاظت کے عوض وصول کیا جائے گا جو دنیاوی مال ومتاع ان کے قبضہ میں ہے، خواہ وہ راہب ہوں یا پادری لیکن جن کے پاس کچھ نہیں، دنیا سے الگ ہیں، اس کو چھوڑ چکے ہیں اور محفوظ ہیں اگر ان کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |