ہوا اور اچھی کارکردگی پیش کرنے والوں کی خبر دی۔ جب وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے اس کی بہادری اور خبر دینے میں ثابت قدمی دیکھی، پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ کہا: جندل۔ فرمایا: بہت خوب جندل۔ نَفْسُ عصامٍ سَوَّدَتْ عِصَامَا وعوَّدَتْہُ الکرَّ والإقْدَامَا ’’عصام کے نفس نے عصام کو سردار بنایا اور اس کو پینترا بدلنے اور آگے بڑھنے کا عادی بنا دیا۔‘‘ اور جندل کو قیدیوں میں سے ایک لونڈی دینے کا حکم فرمایا اور اس سے اس کی اولاد ہوئی۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہاں خالد رضی اللہ عنہ کی شان میں جو یہ فرمایا: ’’تمہارا شیر دشمن کے شیر پر ٹوٹ پڑا اور اس پر غالب آکر اس کا گوشت چھین لیا۔ کیا خواتین خالد جیسے مرد جننے سے عاجز آگئی ہیں؟‘‘[2] یہ خالد رضی اللہ عنہ کے لیے شرافت کا تمغا اور ان کی خدمات کا اعتراف ہے اور آزمائش میں اچھی کارکردگی دکھانے والے، بلند ہمت اور اہل فضل کی شان کو بلند کرنا ہے اور کم ہمت لوگوں کو ابھارنا ہے تاکہ وہ اپنی کوششیں تیز تر کر دیں اور بلند امور اور مکارم کے لیے ایک دوسرے سے مسابقت کریں۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ … جو افراد کی سب سے زیادہ معرفت رکھتے تھے… کا یہ کہنا خالد کے حق میں عظیم شہادت اور بڑااعجاز ہے، جو اسلام کی تاریخ میں اس شخص کو حاصل ہوا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ جو مسلمانوں کے خلیفہ اعظم ہیں عبقریت اور شجاعت میں خالد کے ہم پلہ کسی کو نہیں سمجھتے تھے اور بہادری اور مہارت میں ان کو لاثانی جانتے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خالد رضی اللہ عنہ کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔[4] ۵۔ فتح حیرہ:… خالد رضی اللہ عنہ نے امغیشیا میں جو کچھ کیا اس کی خبر جب حیرہ کے حاکم کو پہنچی تو اس کو یقین ہو گیا کہ اب خالد رضی اللہ عنہ ضرور حیرہ کا رخ کریں گے۔ لہٰذا اس نے اس کے لیے تیاری کی اور اپنے بیٹے کی قیادت میں فوج بھیجی پھر خود بھی اس کے پیچھے روانہ ہوا اور بیٹے کو حکم دیا کہ فرات کو بند کر دو تاکہ مسلمانوں کی کشتیاں ناکارہ رہ جائیں۔ مسلمانوں کو اچانک اس کا سامنا کرنا پڑا، وہ اس صورت حال سے پریشان ہوئے، پھر کسانوں کو کہلا بھیجا کہ بند کا کھولنا ضروری ہے تاکہ پانی جاری ہو۔ اس موقع پر خالد رضی اللہ عنہ نے کیا کیا؟ دیکھیے! خالد رضی اللہ عنہ کچھ شہسواروں کے ساتھ حاکم حیرہ کے بیٹے کی طرف بڑھے، راستہ میں اس کے کچھ شہسوار ملے، ان پر حملہ کر کے ان کو موت کی نیند سلا دیا پھر حاکم تک خبر پہنچنے سے قبل روانہ ہو گئے اور فرات کے منہ پر اس کے بیٹے کی فوج سے مڈبھیڑ ہوئی اور ان سے قتال کر کے انہیں شکست دے دی پھر فرات کا پانی کھول دیا اور دریا میں پانی جاری ہوگیا۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی فوج طلب کر کے حیرہ کی طرف رخ کیا، حاکم حیرہ کو اس کے بیٹے کے مرنے کی اطلاع اور اردشیر کے مرنے کی خبر ملی، وہ خوف زدہ ہو کر فرات پار کر کے بھاگ کھڑا ہوا اور |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |