Maktaba Wahhabi

408 - 512
مسلمانوں کو فتح عطا کی اور ان کی مشکیں مسلمانوں کے حوالے کیں۔ خالد رضی اللہ عنہ نے منادی کو حکم دیا کہ وہ یہ اعلان کرے: ’’قید کرو قید کرو، صرف اسی کو قتل کرو جو اَڑ جائے۔‘‘ شہسوار، فوج کی فوج قیدیوں کو ہانکتے ہوئے لائے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ ان کی گردنیں مار مار کر دریا میں ڈالتے رہیں، ایک رات اور دن ایسا ہی کیا گیا۔ دوسرے دن اور تیسرے دن ان کو دوڑا دوڑا کر پکڑا گیا، یہاں تک کہ نہرین تک پہنچے اور اسی مسافت کی مقدار ’’الیس‘‘ کے چہار جانب ان کو دوڑا کر پکڑا گیا اور ان کی گردنیں قلم کی گئیں۔ قعقاع رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ پورے روئے زمین کے لوگوں کو قتل کر دیں تب بھی ان کا خون نہیں بہے گا۔ جب سے آپ نے دریا کو بہنے سے اور زمین کو خون جذب کرنے سے روک دیا ہے، ان کا خون منجمد ہوتا جا رہا ہے لہٰذا آپ اس پر پانی جاری کریں اور اپنی قسم پوری کریں۔ خالد رضی اللہ عنہ نے دریا کا پانی بند کر دیا تھا، دوبارہ اسے کھول دیا اور تازہ خون بہنے لگا، اسی وجہ سے اس کا نام نہر الدم (دریائے خون) پڑ گیا۔[1] جب دشمن کو شکست ہو گئی اور وہ معسکر چھوڑ کر بھاگ گئے اور مسلمان ان کی تلاش سے واپس آگئے تو وہ ان کے معسکر میں داخل ہوئے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کھانے کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا: میں تمہیں یہ دے رہا ہوں، یہ تمہارا ہے، اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پکے ہوئے کھانے کے پاس پہنچتے تو اسے لوگوں میں تقسیم کر دیتے۔ مسلمان شام کا کھانا کھانے کے لیے بیٹھ گئے، جن حضرات نے انواع واقسام کے کھانے نہیں دیکھے تھے اور پتلی روٹیاں نہیں جانتے تھے، کہنے لگے: یہ پتلی سفید کیا چیز ہے؟ جو لوگ جانتے تھے وہ لوگ ان کا جواب دیتے ہوئے بطور مذاق کہتے: کیا آپ لوگوں نے رقیق العیش (خوشحال) کے بارے میں سنا ہے؟ وہ کہتے: ہاں۔ تو وہ کہتے: یہ وہی چیز ہے، اسی وجہ سے اس کا نام ’’رقاق‘‘ (پتلی روٹی) پڑ گیا۔ اور عرب اسے ’’قری‘‘ کہتے تھے۔[2] جب خالد رضی اللہ عنہ ’’الیس‘‘ سے فارغ ہوئے تو وہاں سے روانہ ہو کر ’’امغیشیا‘‘ پہنچے، وہاں کے لوگ اس کو جلدی ہی خالی کر کے سواد میں پھیل چکے تھے۔ آپ نے اس کو منہدم کرنے کا حکم دے دیا، وہاں سے مسلمانوں کو بہت زیادہ مال غنیمت حاصل ہوا، جو اس سے پہلے حاصل نہ ہوا تھا۔ شہسوار کا حصہ ڈیڑھ ہزار درہم تک پہنچا، علاوہ اس مال کے جو اچھی کارکردگی والوں کو ملا۔ جب خمس اور فتح کی خبر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو پہنچی اور خالد رضی اللہ عنہ اور مسلمانوں کے عظیم کارنامے کا پتہ چلا تو آپ نے فرمایا: اے قریشیو! تمہارا شیر دشمن کے شیر پر ٹوٹ پڑا اور اس پر غالب آکر اس کا گوشت چھین لیا۔ کیا خواتین خالد جیسے مرد جننے سے عاجز آگئی ہیں؟[3] خالد رضی اللہ عنہ نے فتح کی خبر بنو عجل کے ایک فرد جندل کے ذریعہ سے بھیجی تھی، وہ بڑا بہادر اور راستہ کا ماہر تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس خبر لے کر پہنچا۔ الیس کی فتح، مال غنیمت کی مقدار، قیدیوں کی تعداد، خمس میں جو حاصل
Flag Counter