Maktaba Wahhabi

381 - 512
لوگوں سے درگذر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ اور ارشاد ربانی ہے: بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ (آل عمران: ۷۶) ’’کیوں نہیں، جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور تقویٰ اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے تقویٰ شعار لوگوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ تعالیٰ سے عظیم محبت کی، اللہ کی محبت کو ہر چیز پر مقدم رکھا، اور اللہ نے جس چیز کو ناپسند کیا اس کو ناپسند رکھا، اللہ کے دوستوں سے دوستی کی اور اس کے دشمنوں سے دشمنی رکھی، اللہ کے رسول کی اتباع کی، ان کے نقش قدم پر چلے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے رب، خالق اور رازق سے محبت کی کیونکہ محسن کی محبت فطری چیز ہے اور اللہ کے احسان سے بڑھ کر کس کا احسان ہو سکتا ہے؟ جس نے پیدا کیا اور صحیح اندازہ مقرر کیا، آسان شریعت عطا فرمائی اور انسان کو اچھی شکل وہیئت عطا کی، اطاعت شعاروں سے دائمی جنت کا وعدہ فرمایا، جس میں انواع واقسام کی نعمتیں پیدا کیں، جنہیں کبھی کسی آنکھ نے نہ دیکھا، کسی کان نے نہ سنا اور کسی انسان کے دل ودماغ کی رسائی وہاں تک نہ ہو سکی۔ اس کی اور اس طرح کے بے شمار احسانات کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے رب سے بے مثال محبت کی۔ چنانچہ بلا کسی تردد کے اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اہل وعیال کو قربان کر دیا اور اس کے اسباب آسان کر دیے، جس کی وجہ سے ان لوگوں نے اس کو اچھی طرح ادا کیا۔[1] ۲… {اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ} (مومنوں کے مقابلہ میں نرم اور کافروں کے مقابلہ میں سخت): یہ کامل ایمان والے کی صفت ہے کہ مومن اپنے بھائی اور دوست کے لیے انتہائی متواضع اور نرم اور کافر دشمن کے لیے سخت ہوتا ہے۔ [2] اسی لیے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور آپ کی فوج مسلمانوں کی مدد ونصرت میں لگ گئے اور آپ بذات خود مرتدین سے قتال کے لیے نکل پڑے اور گیارہ فوجی دستے اہل ایمان سے ظلم کو ہٹانے اور مرتدین کی قوت کو توڑنے کے لیے روانہ کیے۔ وہ مرتدین جنہوں نے کمزور مسلمانوں کو اذیت پہنچائی تھی ان کا کوئی عذر قبول نہ کیا اِلایہ کہ ان سے مسلمانوں کو بدلہ دلایا اور ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جیسا کہ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا تھا اور اسلامی فوج کے دیگر قائدین نے بھی ایسا ہی کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ معاشرہ میں رعایا کے حقوق و احوال کی رعایت کاپورا اہتمام کرتے، لونڈیوں، خواتین اور بوڑھی عورتوں اور بڑی عمر والوں کے ساتھ تعامل کی کیفیت ہمارے سامنے آچکی ہے۔ عہد صدیقی میں یہ صفات عام ہوئیں اور لوگوں کی زندگیوں میں رچ بس گئیں۔ ۳… {یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ} (اللہ کی راہ میں جہاد
Flag Counter