کرتے ہیں اور کسی ملامت گر کی ملامت سے نہیں ڈرتے) اللہ کے دشمن سے جہاد کی صفت، عصر صدیقی میں مرتدین سے جنگ اور ان کی قوت توڑنے کی شکل میں اور بعد میں ہونے والی اسلامی فتوحات کی شکل میں نمایاں ہوئی، جس کی تفصیل ان شاء اللہ آئندہ آئے گی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دشمنان اسلام سے اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے، اللہ واحد کی عبادت کو ثابت کرنے اور اللہ کے حکم اور اسلام کے نظام کو زمین میں قائم کرنے کے لیے جہاد کیا۔ اسلامی قیادت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سربراہی میں جزیرہ عرب کو سارے عالم کی فتح کا مرکز بنانے میں کامیاب ہوئی اور جزیرئہ عرب منبع صافی قرار پایا جہاں سے اسلام پوری روئے زمین میں ان نفوس کے واسطہ سے پھیلا جن کو زندگی نے تجربہ کار بنا دیا، تعلیم و تربیت، جہاد اور انسانیت کی سعادت مندی کے لیے نفاذ شریعت جیسے مختلف میدان میں متعدد تجربات کے مالک قرار پائے۔[1] حروب ارتداد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو جہاد کیا وہ منجانب اللہ اسلامی فتوحات کا پیش خیمہ تھا۔ اس جہاد میں اسلامی پرچم نمایاں ہوئے، قدرتیں ظاہر ہوئیں، طاقتیں اجاگر ہوئیں، میدانی قیادتوں کا انکشاف ہوا اور قائدین نے مختلف انواع و اقسام کے جنگی اسلوب اور منصوبے وضع کیے، سچی، مطیع اور سلیقہ مند فوجی صلاحیتیں نمایاں ہوئیں، انہیں اس بات کا بخوبی علم تھا کہ کس لیے قتال کرتے ہیں؟ کس کے لیے یہ ساری قربانیاں پیش کر رہے ہیں؟ اس لیے ان کا عمل نمایاں اور قربانی وفدائیت عظیم رہی۔[2] اللہ کے فضل و کرم اور پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی معیت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جہاد سے تاریخ میں پہلی مرتبہ جزیرئہ عرب اسلام کے پرچم تلے متحد ہو گیا۔ اسلامی دارالخلافہ مدینہ نے اپنا نفوذ پورے جزیرئہ عرب پر پھیلا دیا اور پوری امت ایک سربراہ کے پیچھے ایک مبدأ اور ایک فکر کے تحت چلنے لگی۔ یہ فتح و کامیابی اسلامی دعوت کی کامیابی تھی اور اسی طرح اختلاف اور عصبیت کے عوامل و اسباب پر غلبہ حاصل کرکے اسلامی وحدت کی کامیابی تھی اور اسی طرح یہ واضح برہان تھی کہ اسلامی حکومت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی قیادت میں سخت ترین مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔[3] اس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ کی راہ میں جہاد کرتے، کسی کی ملامت، تنقید اور اعتراض کا خوف نہ کھاتے کیونکہ وہ دین میں مضبوط تھے اور حق کو ثابت کرنے اور باطل کو پامال کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔[4] ۴… {ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ} (یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے): وہ اللہ کے محبوب، اللہ ان کا محبوب، مومنوں کے مقابلہ میں نرم اور کافروں کے مقابلہ میں سخت، اللہ کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |