Maktaba Wahhabi

379 - 512
کی، شریعت کو نافذ کیا، وحدت، اتفاق اور اتحاد کے اصول کو اختیار کیا، ادائیگی ذمہ داری کے لیے فراغت کے اصول کو اپنایا اور تخصص کے اصول کو زندہ کیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو فوج کی قیادت کے لیے، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو جمع قرآن کے لیے، ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو جنگی خط کتابت کے لیے منتخب کیا، امن وابلاغ اور دیگر اسباب کا بھی اہتمام فرمایا۔ شریعت کے نفاذ کے آثار:… عہد صدیقی میں شریعت الٰہی کے نفاذ کے آثار صحابہ کرام کے غلبہ وتمکین کی شکل میں نمایاں نظر آتے ہیں۔ صحابہ کرام نے اللہ کے شعائر کو اپنے اور اپنے بال بچوں پر نافذ کرنے کا اہتمام کیا اور شریعت الٰہی کے نفاذ میں مخلص رہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں قوت بخشی اور مرتدین کے خلاف ان کی مدد فرمائی اور انہیں امن واستقرار عطا فرمایا۔ ارشاد الٰہی ہے: الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ (الانعام: ۸۲) ’’جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے ایسوں ہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں۔‘‘ دین کی نصرت وتائید کرنے والوں کے لیے نصرت وتائیدِ الٰہی کی سنت ان کے حق میں ثابت ہوئی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی ضمانت لی ہے کہ جو اس کی شریعت پر استقامت اختیار کریں گے اللہ تعالیٰ اپنی قوت وغلبہ سے دشمنوں پر انہیں فتح ونصرت عطا فرمائے گا۔ ارشاد الٰہی ہے: وَلَيَنصُرَنَّ اللَّـهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾ الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ (الحج: ۴۰۔۴۱) ’’جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا، بڑا غلبے والا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔ تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘ بشریت کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی جماعت نے اللہ کی ہدایت پر استقامت اختیار کی ہو اور اس کو اللہ نے قوت وغلبہ اور سیادت عطا نہ کی ہو۔[1] عہد صدیقی میں فضائل کا دور دورہ اور رزائل کا خاتمہ ہوا۔
Flag Counter