Maktaba Wahhabi

344 - 512
اسلامی فوج ایک دن میں جا کر واپس بھی آگئی اور دشمن میں سے کسی کو خبر پہنچانے والا بھی نہ چھوڑا اور مال اور چوپائے اور عورتوں اور بچوں کو لے کر واپس ہوئے۔ سمندر میں مسلمانوں کی کوئی چیز غائب نہ ہوئی۔ صرف ایک مسلمان کے گھوڑے کا توبڑہ رہ گیا تھا، لیکن علاء رضی اللہ عنہ اسے بھی لوٹ کر واپس لے آئے۔ پھر مال غنیمت کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم کیا، فوج کی کثرت کے باوجود شہسواروں کو چھ ہزار اور پیادہ کو دو ہزار ملے اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اس فتح ونصرت سے مطلع کیا۔ آپ نے ان کے اس کارنامے پر شکریہ ادا کیا۔ عفیف بن منذر نے سمندر میں سے گزرنے کا واقعہ ان اشعار میں بیان کیا ہے: الم تر أنَّ اللہ ذَلَّلَ بَحْرَہٗ وأنْزَلَ بالکفار إِحْدَی الجلائلِ ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے سمندر کو تابع کر دیا اور کفار پر عظیم مصیبت نازل فرمائی۔‘‘ دَعَوْنا الی شقِّ البِحارِ فجائَ نا باعجب من فَلْقِ البِحار الاوائل[1] ’’ہم نے سمندر کو پھاڑنے کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے زمانہ قدیم میں سمندروں کو پھاڑنے سے زیادہ عجیب وغریب چیز رونما کی۔‘‘ علاء رضی اللہ عنہ کی ان کرامتوں کا مشاہدہ مسلمانوں کے ساتھ ہجر کے ایک راہب نے بھی کیا اور وہ اس کے بعد فوراً مسلمان ہو گیا۔ اس سے پوچھا گیا کہ تم نے کیوں اسلام قبول کیا؟ تو اس نے کہا: مجھے خوف لاحق ہوا کہ اگر میں ایسا نہ کروں گا تو اللہ تعالیٰ میری شکل مسخ کر دے گا کیونکہ میں نے آیات وکرامات کا مشاہدہ کر لیا ہے اور میں نے فضا میں سحر کے وقت ایک دعا سنی ہے۔ لوگوں نے دریافت کیا وہ کون سی دعا تھی؟ اس راہب نے کہا: وہ دعا یہ تھی: ((اللہم انت الرحمن الرحیم، لا الہ غیرک، والبدیع لیس قبلک شیئٌ، والدائم غیر الغافل، والذی لا یموت، وخالق ما یری وما لا یری، وکل یوم انت فی شان، وعلمت اللہم کل شیء علما۔)) اس سے میں نے یہ جان لیا کہ ملائکہ کے ذریعہ سے ان لوگوں کی مدد اسی لیے کی گئی ہے کہ یہ اللہ کے دین پر قائم ہیں پھر اس کا اسلام پختہ ہو گیا اور وہ صحابہ اس کی باتیں سنتے تھے۔[2] مرتدین کی شکست کے بعد علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ بحرین واپس ہوئے۔ اسلام نے جڑ پکڑ لی، اسلام اور اہل
Flag Counter