بہت کم لوگ بھاگ سکے، ان کے تمام مال ومتاع پر مسلمان قابض ہو گئے اور بہت زیادہ مال غنیمت حاصل ہوا۔ حطم بن ضبیعہ جو بنو قیس بن ثعلبہ کے سرداروں میں سے تھا، سویا ہوا تھا۔ اچانک مسلمانوں کے حملے سے خوف زدہ ہو کر بیدار ہوا، گھوڑے پر سوار ہو کر بھاگنا چاہا لیکن اس کی رکاب ٹوٹ گئی، کہنے لگا: ’’کوئی ہے جو میری اس رکاب کو درست کر دے؟‘‘ رات کے اندھیرے میں ایک مسلمان نے کہا: میں درست کرتا ہوں،اپنا پاؤں تو اٹھاؤ۔ جب اس نے اپنا پاؤں اٹھایا تو اس نے تلوار سے اس کا پاؤں کاٹ دیا۔ اس نے کہا: اب مجھے ختم ہی کر دو۔ مسلمان نے کہا: میں ایسا نہیں کرتا۔ وہ سواری سے گر پڑا، جو بھی اس کے پاس سے گذرتا اس سے کہتا: مجھے قتل کر دو۔ کوئی بھی اس کو قتل کرنے کے لیے تیار نہ ہوتا یہاں تک کہ اس کے پاس سے قیس بن عاصم کا گذر ہوا۔ اس نے کہا: میں حطم ہوں مجھے قتل کر دو۔ قیس نے اسے قتل کر دیا، بعد میں جب دیکھا کہ اس کا پاؤں کٹا ہوا ہے تو اس کو قتل کرنے پر نادم ہوئے اور کہا: اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو اسے اسی حالت میں چھوڑ دیتا، اس کو حرکت تک نہ دیتا۔ پھر مسلمانوں نے بھاگنے والوں کا پیچھا کیا اور ہر موقع اور راستہ پر ان کو قتل کرنے لگے۔ جو لوگ بھاگنے میں کامیاب ہوئے انہوں نے کشتیوں پر سوار ہو کر دارین[1] میں جا کر پنا لی۔ ادھر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت تقسیم کرنا شروع کیا، جب مال غنیمت کی تقسیم سے فارغ ہوئے، مسلمانوں سے کہا: ’’چلو ہم دارین چلتے ہیں تاکہ اعدائے اسلام سے وہاں قتال کریں۔‘‘ جلدی سے لوگ تیار ہو گئے۔ انہیں لے کر آپ روانہ ہوئے، سمندر کے ساحل پر پہنچے، کشتیوں پر سوار ہونا چاہا، دیکھا مسافت بعید ہے، کشتیوں کے ذریعہ سے وہاں جلدی نہیں پہنچا جا سکتا اور اتنے میں دشمن بھاگ جائیں گے۔ گھوڑے کے ساتھ سمندر میں کود پڑے اور یہ ذکر کرتے رہے: ((یا ارحم الراحمین یا حکیم یا کریم یا احد یا صمد یا حی یا قیوم یا ذالجلال والاکرام لا الہ الا انت یا ربنا۔))[2] اور لشکر کو بھی حکم دیا کہ یہ ذکر کرتے رہیں اور سمندر میں گھس جائیں۔ انہوں نے ایسا ہی کیا، اللہ کے حکم سے انہوں نے اسلامی فوج کو لے کر خلیج کو اس طرح پار کیا کہ گویا نرم ریت پر چل رہے ہوں، جس کے اوپر پانی ہو جو اونٹوں کے کھر اور گھوڑوں کے گھٹنوں تک نہ پہنچے۔ اس کی مسافت کشتیوں کے ذریعہ سے ایک دن اور رات کی تھی لیکن |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |