ہوتا تھا۔[1] بحرین میں فتنہ ارتداد کا قلع قمع کرنے میں وہاں کے ان مسلمانوں کا بڑا کردار رہا جو اسلام پر ثابت قدم رہے اور اس سلسلہ میں جارود بن معلی رضی اللہ عنہ نے اہم کردار ادا کیا، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہوا اور دین کا علم حاصل کیا پھر اپنی قوم میں واپس آکر انہیں اسلام کی دعوت دی۔ سب نے اسے قبول کیا بہت تھوڑے لوگ ایسے رہے جنہیں اسلام قبول کرنے کی توفیق نہ ہوئی۔ یہاں تک کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو بنو عبدالقیس کے لوگ کہنے لگے: اگر محمد نبی ہوتے تو وفات نہ پاتے، اور پھر مرتد ہو گئے۔ جارود رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے سب کو جمع کیا اور ان سے خطاب کیا، فرمایا: اے بنو عبدالقیس! میں آپ لوگوں سے ایک سوال کرتا ہوں، اگر معلوم ہو تو جواب دینا اور اگر نہ معلوم ہو تو جواب مت دینا۔ لوگوں نے کہا: آپ جو چاہیں سوال کریں۔ فرمایا: کیا جانتے ہو کہ ماضی میں اللہ کے انبیاء رہے ہیں؟ کہا: ہاں۔ فرمایا: انہیں جانتے ہو یا انہیں دیکھ رہے ہو؟ کہا: ہم جانتے ہیں، دیکھتے نہیں۔ فرمایا: وہ کیا ہوئے؟ کہا: وفات پا گئے۔ فرمایا: تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی وفات پا گئے جس طرح گذشتہ انبیاء وفات پا گئے اور میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ یہ سن کر بنو عبدالقیس کے لوگوں نے کہا: ہم بھی اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور آپ ہمارے آقا اور ہم میں سب سے افضل ہیں۔ پھر وہ اسلام پر ثابت قدم ہو گئے۔ جارود رضی اللہ عنہ کا یہ مؤقف قابل تعریف ہے، آپ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم بنو عبدالقیس کو ثابت قدم رکھا اور وہ اسلام پر ثابت قدم رہے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے انبیائے سابقین علیہم السلام کی مثال بیان کرنے کا الہام کیا کہ جس طرح آخر میں انہیں موت آئی، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی موت آئی۔ قوم کے لوگ مطمئن ہو گئے اور ان کا شک زائل ہو گیا۔ اس سے تفقہ فی الدین کی اہمیت اور خصوصیت نمایاں ہوتی ہے اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اعتقاد و سلوک کی سدھار میں اس کا کس قدر اثر ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب فتنہ رونما ہوں۔[2] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |