Maktaba Wahhabi

341 - 512
’’جواثا‘‘ کی بستی اسلام پر قائم رہی، یہ پہلی بستی تھی جہاں مدینہ کے بعد پہلا جمعہ قائم کیا گیا جیسا کہ صحیح بخاری (۸۹۲) میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔ مرتدین نے اس بستی کا محاصرہ کر لیا اور ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ خور و نوش کی اشیاء بند کر دیں، سخت بھوک کا شکار ہوئے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ مصیبت دور کی۔ بھوک کی شدت کا تذکرہ اور اس صورت کی عکاسی ان میں سے ایک شخص نے اپنے اشعار میں کی ہے جس کا نام عبداللہ بن حذف تھا، جس کا تعلق بنو بکر بن کلاب سے تھا: ألا أبلغْ ابا بکر رسولًا وفتیانَ المدینۃ اجمعینا ’’کیا میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور مدینہ کے تمام سپوتوں کو پیغامبر نہ بھیجوں۔‘‘ فَہَلْ لکمُ الی قومٍ کرامٍ قعود فی جواثا مُحْصَرِینا ’’کیا آپ لوگوں کو ان اچھے لوگوں کی خبر ہے جو جواثا میں محصور پڑے ہیں۔‘‘ کان دمائَہُم فی کل فجٍّ شعاع الشمس یُعشی النَّاظرینا ’’ہر گلی کوچے میں ان کے خون، گویا کہ سورج کی شعاعیں ہیں جو دیکھنے والوں کی نگاہوں کو چکا چوند کر دیتی ہیں۔‘‘ توکلنا علی الرحمٰن إِنَّا وجدنا النصر للمُتوکِّلینا[1] ’’ہم نے رحمن پر توکل کر رکھا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ فتح ونصرت توکل کرنے والوں کے لیے ہے۔‘‘ ان مسلمانوں کے حق پر ثابت قدم رہنے کا یہ مؤقف قابل تعریف ہے جنہیں اعدائے اسلام نے جواثا میں محصور کر رکھا تھا، قریب تھا کہ وہ بھوک کی شدت سے ہلاک ہو جاتے اور عبداللہ بن حذف کے مذکورہ ابیات میں ان محصور مسلمانوں کے عمیق ایمان اور قوت توکل اور اللہ کی فتح ونصرت پر کامل یقین کی دلیل ہے۔[2] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں بحرین ایک فوج روانہ کی اور جب یہ بحرین کے قریب پہنچے تو ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ اپنی قوم بنو سحیم کی ایک بھاری تعداد کے ساتھ آپ سے آملے اور اس علاقہ میں مسلمانوں کو ابھارا اور جارود بن معلی رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کے لوگوں کے ساتھ آپ کی مدد کی۔ اس طرح مسلمانوں کی
Flag Counter