Maktaba Wahhabi

339 - 512
اس نازک گھڑی میں مدد نازل فرمائی، بنو ناجیہ اور بنو عبد القیس امراء کی ایک جماعت کے ساتھ پہنچ گئے۔ جب یہ لوگ پہنچے تو فتح ونصرت حاصل ہوئی اور مشرکین پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ مسلمانوں نے ان کا پیچھا کیا اور دس ہزار مقاتلین کو تہ تیغ کیا اور بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا، مال و بازار پر قبضہ کر لیا اور اس کا خمس عرفجہ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو روانہ کر دیا۔[1] اس فتح عظیم کا سبب یہ بنا کہ عمان میں مسلمان اپنے امیر جیفر اور ان کے بھائی کے ساتھ ذوالتاج لقیط بن مالک ازدی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور محفوظ مقامات کو لازم پکڑا، یہاں تک اسلامی افواج ان سے جا ملیں اور اسی طرح بنو حدید، بنو ناجیہ اور بنو عبدالقیس کا اسلام پر ثابت قدم رہنا اور مناسب وقت میں مسلمانوں کے ساتھ معرکہ میں شریک ہونا مسلمانوں کی فتح پر اثر انداز ہوا۔[2] اہل بحرین کا ارتداد: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو بحرین کے حاکم اور بادشاہ منذر بن ساوی عبدی کے پاس بھیجا تو وہ اور اس کی قوم سب مسلمان ہو گئے اور منذر نے لوگوں کے درمیان اسلام وعدل کو قائم کیا۔ منذر بن ساوی کا جواب یہ تھا: ’’میں نے اس امر کے سلسلہ میں غور و فکر کیا جو میرے ہاتھ میں ہے تو میں نے دیکھا کہ یہ دنیا کے لیے ہے، آخرت کے لیے نہیں۔ میں نے جب آپ کے دین کے بارے میں غور و فکر کیا تو اسے دنیا وآخرت دونوں کے لیے مفید پایا۔ لہٰذا دین کو قبول کرنے سے مجھے کوئی چیز روک نہیں سکتی۔ اس میں زندگی کی تمنا اور موت کی راحت ہے۔ کل مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا تھا جو اس کو قبول کرتے تھے اور آج ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو اس کو رد کرتے ہیں۔ آپ کی لائی ہوئی شریعت کی عظمت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کی تعظیم و توقیر کی جائے۔[3] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے اور آپ کی وفات کے تھوڑے دنوں کے بعد منذر کا بھی انتقال ہو گیا تو بحرین کے لوگ مرتد ہو گئے اور منذر بن نعمان الغرور کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔[4] ماضی میں بحرین کا اطلاق کس سر زمین پر ہوتا تھا؟ سرزمین بحرین ایک تنگ پٹی ہے، جو ہجر کے ساتھ خلیج عرب کے ساحل پر واقع ہے، قطیف سے شروع ہو کر عمان تک پھیلی ہوئی ہے اور صحرائی علاقہ بعض کناروں پر سمندر سے ملتا ہے، اور یہ پٹی بالائی حصہ میں یمامہ سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان ٹیلوں کا سلسلہ واقع ہے، جو ایک کو دوسرے سے جدا کرتے ہیں اور یہ ٹیلے نیچے ہیں جس کی وجہ سے پار کرنا آسان ہے۔[5] لہٰذا ماضی میں بحرین کا اطلاق سعودی عرب کے مشرقی حصہ اور کویت کے علاوہ خلیج عرب کی دیگر امارتوں پر
Flag Counter