Maktaba Wahhabi

318 - 512
اس عبارت سے اس مشہور انسائیکلوپیڈیا کی طرف سے طلیحہ اسدی کی مدح سرائی کی بو آتی ہے کیونکہ یہ اس کی نگاہ میں مثالی قبائلی زعیم تھا، برجستہ شعر کہتا اور خطاب کرتا تھا اور اس وقت عرب ان دونوں صفات کے بڑے دلدادہ تھے۔ اس انسائیکلوپیڈیا کی طرف سے یہ مدح سرائی کوئی نئی بات نہیں کیونکہ اس کا تو شیوہ ہی اسلام پر تنقید اور طعنہ زنی کرنا ہے۔ خواہ اسے یہ معلوم ہو یا نہ ہو کہ طلیحہ نے توبہ کی اور اسلام قبول کیا اور اچھے مسلمان کی طرح زندگی گذاری۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور طلیحہ کا مسئلہ باقی رہا، [1] اور خلافت کی باگ ڈور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سنبھالی، مرتدین کو کچلنے کے لیے فوج تیار کی، قائدین مقرر کیے۔ طلیحہ اسدی کی طرف بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں فوج روانہ کی۔ امام احمد رحمہ اللہ کی روایت ہے…… جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید کو مرتدین سے قتال کے لیے مقرر کیا تو فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ((نعم عبداللّٰہ واخو العشیرۃ خالد بن الولید، سیف من سیوف اللہ سَلَّہ اللہ علی الکفار والمنافقین۔))[2] ’’اللہ کا بہترین بندہ اور خاندان کا بہترین فرد خالد بن ولید ہے۔ یہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے کفار ومنافقین پر مسلط کر دیا ہے۔‘‘ جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ذوالقصہ سے روانہ ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو رخصت کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ دوسرے امراء کے ساتھ خیبر کی طرف سے آکر ان سے ملیں گے اور انہیں حکم دیا کہ وہ اوّلاً طلیحہ اسدی کی طرف روانہ ہوں، پھر وہاں سے فارغ ہو کر بنو تمیم کی خبر لیں۔ طلیحہ بنو اسد اور بنوغطفان کے ساتھ تھا اور ان کے ساتھ بنو عبس اور بنوذبیان بھی شامل ہو گئے تھے۔ اس نے بنو جدیلہ اور بنوطے میں سے غوث سے مدد طلب کی، انہوں نے لوگوں کو بھیجا تاکہ جلدی ان سے جا ملیں اور ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے قبل روانہ کیا کہ وہ اپنے قبیلہ بنو طے کے پاس جائیں اور انہیں طلیحہ سے ملنے سے روکیں ورنہ ان کا انجام برا ہوگا۔ عدی رضی اللہ عنہ بنو طے کے پاس گئے، انہیں دعوت دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کر لو[3] اور اللہ کی طرف رجوع کرو۔ انہوں نے جواباً کہا: ہم ابو فصیل[4] (ابوبکر) سے بیعت نہیں کریں گے۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واللہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فوج تم پر پہنچے گی اور تم سے برابر قتال کرے گی یہاں تک کہ تم جان لو گے کہ وہ ابوفحل[5] اکبر ہیں۔
Flag Counter