Maktaba Wahhabi

311 - 512
بچو، یہ گناہ ہے اور نفرت دلانے والی چیز ہے۔[1] ایمان کے خطباء: حق پر ثابت قدم رہنے، اسلام کی طرف دعوت دینے اور قوم کے لوگوں کو ارتداد کے خطرناک نتائج سے ڈرانے کے سلسلہ میں بعض اہل یمن کا عظیم مؤقف رہا ہے۔ ان میں ملوک یمن میں سے مران بن ذوعمیر ہمدانی ہیں جو مسلمان ہو چکے تھے۔ جب لوگ ارتداد کا شکار ہوئے اور بے وقوف لوگ ناشائستہ گفتگو کرنے لگے تو انہیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ہمدان کے لوگو! تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قتال نہیں کیا اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے قتال کیا اور تمہیں یہ نصیب مل گیا اور اس کے ذریعہ سے تم نے عافیت کی چادر اوڑھ لی۔ تم پر لعنت نہیں اتری جس سے تمہارے پہلوں کی فضیحت ہو اور ان کی جڑ کٹ جائے۔ کچھ لوگوں نے تم سے اسلام کی طرف سبقت کی اور کچھ لوگوں سے تم سبقت کر گئے۔ اگر تم اسلام کو تھامے رہے تو ان کو جا ملو گے جو سبقت لے گئے ہیں اور اگر اسلام کو ضائع کر دیا تو جن سے تم نے سبقت کی ہے وہ آگے نکل جائیں گے۔ تو ہمدان کے لوگوں نے ان کی مرضی کو پورا کیا اور اسلام پر قائم رہے اور مران نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں اشعار کہتے ہوئے کہا: إنَّ حُزنی علی الرسول طویلُ ذاک منِّی علی الرسول قلیلُ ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر طویل غم ہے اور میری طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بہت ہی کم ہے۔‘‘ بکتِ الارض والسمائُ علیہِ وبکاہ خدیمُہ جبریل[2] ’’آپ پر زمین وآسمان رو پڑے ہیں اور آپ کے خادم جبریل بھی روئے ہیں۔‘‘ عبداللہ بن مالک ارحبی رضی اللہ عنہ اٹھے جو صحابیت وہجرت کے شرف سے مشرف تھے۔ ان کے پاس ہمدان کے لوگ جمع ہوئے، فرمایا: ہمدان کے لوگو! تم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت نہیں کی ہے، تم نے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی عبادت کی ہے جو ’’حی‘‘ ہے اس پر موت طاری نہیں ہو سکتی۔ تم نے اللہ کے حکم سے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی ہے اور یہ جان لو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جہنم سے بچا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ صحابہ رضی اللہ عنہم کو ضلالت پر مجتمع نہیں کر سکتا۔ آپ کا اس مناسبت سے طویل خطبہ ذکر کیا گیا ہے جس میں فرمایا: لعمری لئن مات النبیُّ محمدٌ لما مات یا ابن القَیْلِ ربُّ محمدِ
Flag Counter