’’اللہ آپ کو ہدایت دے، ان کی ہتھیلیاں بدلیوں کے اوپر سے چمکنے والی بجلی کی طرح تلوار سے کاٹ دیں۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خبر پاتے ہی اپنے عامل مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ کو پورے جزم اور سختی کے ساتھ خط لکھا اور اس میں تحریر فرمایا: ’’جب میرا یہ خط تمہیں پہنچے تو اپنے شہسواروں اور پیادہ فوج کے ساتھ ان خواتین تک پہنچو اور ان کے ہاتھ کاٹ دو۔ اگر کوئی اس راستے میں تمہارے سامنے آئے تو اسے موقع دے کر حجت قائم کرو اور جس عظیم گناہ اور عدوان میں وہ شریک ہوا، اس کو بتا دو۔ اگر وہ باز آجائے تو ٹھیک ورنہ اس سے اعلان جنگ کرو، اللہ خائنوں کی چال کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا۔‘‘ جب مہاجر رضی اللہ عنہ نے یہ خط پڑھا تو اپنے شہسواروں اور پیادہ فوج کو جمع کیا اور اپنی مہم پر ان فاحشہ خواتین کی طرف نکل پڑے۔ کندہ اور حضرموت کے کچھ لوگ آڑے آئے ان کو اپنے مؤقف سے باز آنے کا موقع دیا لیکن وہ لڑنے کے لیے ڈٹ گئے۔ آپ نے ان سے قتال کیا اور شکست فاش دی اور پھر ان خواتین کو گرفتار کیا، ان کے ہاتھ کاٹ دیے، ان میں سے اکثر مر گئیں اور بعض کوفہ کی طرف بھاگ گئیں۔[1] ان کو اسلام کے محکمۂ عدل سے سزا مل گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عامل نے ان کو گرفتار کیا اور ڈاکہ زنی کی حد جاری کی۔[2] خلیفہ کو یہ خبر پہنچی کہ حضرموت میں دو عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہجو میں گانا گایا ہے۔ حالانکہ مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی تھی اور اس کی پاداش میں ان کے ہاتھ کاٹ دیے تھے اور ان کے دانت نکال دیے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اس سزا سے راضی نہ ہوئے اور اس کو ہلکا تصور کیا اور اس سلسلہ میں ان کو خط روانہ کیا، اس میں اس خاتون کے بارے میں فرمایا جس نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر سب وشتم کے ساتھ راگ الاپے تھے: مجھے اس کی خبر ملی ہے جو تم نے اس خاتون کے بارے میں اختیار کیا ہے، جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سب وشتم کرتے ہوئے گانے گائے ہیں۔ اگر تم اس سلسلہ میں سبقت نہ کر جاتے تو میں اس کو قتل کرنے کا حکم دیتا کیونکہ انبیاء کے حدود عام حدود کی طرح نہیں ہیں۔ جو مسلمان اس کا ارتکاب کرے وہ مرتد ہے اور جو معاہد ارتکاب کرے وہ محارب اور غدار ہے۔[3] اور دوسری خاتون کے بارے میں فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے اس خاتون کے ہاتھ کاٹ دیے اور دانت نکال دیے ہیں، جس نے مسلمانوں کی ہجو میں گانا گایا ہے۔ اگر وہ مدعیان اسلام میں سے ہے تو اسے ادب سکھاؤ اور مثلہ کیے بغیر قتل کر دو، اور اگر ذمیہ ہے تو شرک واللہ سب سے بڑا گناہ ہے اگر اس سلسلہ میں میں پہل کیا ہوتا تو تم ناپسندیدہ چیز پاتے، وقار کو اختیار کرو، قصاص کے علاوہ مثلہ کرنے سے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |