لوگوں سے تھا۔ ان کا کردار انتہائی گھناؤنا اور تاریک ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سن کر پھولے نہ سمائیں، فسق و فجور کا بازار گرم کیا، رنگین راتیں سجائیں، لوگوں کو فواحش ورزائل پر ابھارا، شیطان اور اس کے مریدوں نے ان راتوں میں ان کے ساتھ ننگا ناچ ناچا اور اسلام سے پھرنے اور اسلام کے خلاف تمرد وعصیان پر جشن منایا۔[1] یہ زانیہ خواتین جاہلیت اور اس میں موجود منکرات و فواحش کی مشتاق ہوئیں اور جس طرح مکھیاں گندگی کے ڈھیر پر کھچی چلی آتی ہیں اسی طرح یہ فواحش ومنکرات پر فریفتہ ہو گئیں۔ جاہلیت میں فواحش کی عادی ہو چکی تھیں، اسلام کی نظافت نے ان کو ان گندگیوں سے روک دیا تھا، جسے یہ قید خانہ تصور کر رہی تھیں اور تنگی محسوس کر رہی تھیں گویا کہ ان کی جان گھٹ رہی تھی۔ جیسے ہی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سنی، خوشی ومسرت کا اظہار کیا اور اپنے ہاتھ مہندی سے رنگ لیے اور خوشی سے دف بجا بجا کر گانے لگیں۔ نئی حکومت کے سلسلہ میں ان کی تمنائیں بر آئیں۔ ان میں سے اکثر کا تعلق شرفائے عرب سے تھا اور بعض یہودی تھیں۔ اسلام کے خلاف بغاوت اور اسلامی حکومت کے خلاف تمرد وعصیان سے دونوں کی مصلحتیں وابستہ تھیں، خواہ وہ یہود ہوں یا شرفائے عرب۔ یہ تحریک تاریخ کے اندر فاحشہ خواتین کی تحریک سے معروف ہے۔ ان فاحشہ خواتین کی تعداد بیس سے زیادہ تھی، جو حضرموت کی مختلف بستیوں میں آباد تھیں۔ ان میں سب سے زیادہ شہرت یاب ’’یامن یہودیہ‘‘ تھی، یہ زنا میں ضرب المثل بن چکی تھی۔ کہا جاتا تھا: ’’بلی سے بڑھ کر زانیہ‘‘۔ تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ دور جاہلیت میں فاسقوں اور فاجروں کی ان کے یہاں باری لگتی تھی۔ لیکن ان کو ایسے ہی نہیں چھوڑا گیا کہ جس طرح چاہیں معاشرہ کو تباہ کریں۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی خبر پہنچی، یمن کے ایک شخص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ اشعار ارسال کیے: أبلغ ابابکر اذا ماجِئْتَہٗ أنَّ البَغَایا رُمَنَ أیَّ مَرامِ ’’جب تم ابوبکر کے پاس پہنچو تو انہیں یہ بتا دینا کہ فاحشہ عورتیں بری طرح حرکت میں آگئی ہیں۔‘‘ أظْہَرْنَ مِنْ مَوتِ النَّبِیِّ شَمَاتَۃً وخضَّبْنَ أیْدِ یَہُنَّ بِالعُلّام ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر خوشی منائی ہے اور اپنے ہاتھوں کو مہندی سے رنگا ہے۔‘‘ فاقْطَعْ ہُدیت أکُفَّہُنَّ بِصَارِمٍ کالبَرْقِ أمضی مِنْ مُتونِ غَمامٍ[3] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |