Maktaba Wahhabi

308 - 512
ہوئی۔ مسلمانوں کے ساتھ مل کر شیاطین انس وجن کی سرکشی کو کچلنے کے لیے ڈٹ گئی۔ یہ نیک بخت خاتون شہر بن باذان کی بیوی، فیروز فارسی رضی اللہ عنہ کی چچا زاد بہن ’’آزاد‘‘ تھی، جو پورے عزم وحوصلے اور تدبر کے ساتھ کذابِ یمن اسود عنسی کے قتل کا محکم منصوبہ تیار کرنے میں شریک ہوئی۔ ہر دور کے مسلمان ’’آزاد‘‘ کی دینی غیرت وحمیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور محمد حسین ہیکل نے اس نیک بخت خاتون کے سلسلہ میں جو بکواس کی ہے اس کو انتہائی قبیح جانتے ہیں۔ چنانچہ ہیکل نے کذاب یمن اسود عنسی کے سلسلہ میں ان کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے اس کو شہوانی عصبیت پر محمول کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے: اسود جب غالب آیا تو زمین میں لوگوں کو خوب قتل کیا، قیس اور فیروز کو ذلیل کیا اور ان دونوں کے ساتھ ابنائے فارس کے سلسلہ میں سوچنے لگا جو اس کے قتل کی سازش کر رہے تھے۔ اس کی فارسی بیوی (آزاد) کو اپنے شوہر کے ارادے کا پتہ چلا، اس کے اندر نسلی رگ پھڑک اٹھی اور اس کے دل میں اس کمینے کاہن کے خلاف بغض وعناد کے اسباب حرکت میں آگئے، کیونکہ اس نے اس کے فارسی نوجوان شوہر کو قتل کیا تھا، جس پر یہ دل وجان سے فریفتہ تھی۔ اس نے نسوانی خصلت سے اس کو مخفی رکھا اور اپنی نسوانیت کو پوری فیاضی کے ساتھ اس کے سپرد کر دیا، جس کی وجہ سے وہ اس پر اعتماد کرنے لگا اور اس کی وفاداری کا خواہاں ہو گیا۔[1] اس اسلوب میں اس مومنہ خاتون پر طنز پایا جاتا ہے، ہیکل صاحب یہاں اس خاتون کو غداری کے ساتھ متہم کرنا چاہتے ہیں کہ اس نے فارسی النسل ہونے کی وجہ سے عربی النسل اسود کے ساتھ غداری کی اور یہ تنقید کرنا چاہتے ہیں کہ اس کے ظاہر وباطن میں فرق تھا لیکن اس واقعہ کی یہ توجیہ اپنے موقع ومحل سے ہٹی ہوئی ہے۔[2] اس نیک خاتون ’’آزاد‘‘ کے مسلم شوہر کو قتل کر کے اسود نے اس کو زبردستی بیوی بنا لیا تھا، وہ خود اسود کذاب سے متعلق فرماتی ہیں: ’’واللہ اس سے بڑھ کر میرے نزدیک مبغوض اللہ تعالیٰ نے کسی کو پیدا نہیں کیا۔ اللہ کے کسی حق کو پورا نہیں کرتا اور کسی حرام سے باز نہیں آتا۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ نے اس خاتون کو اسود عنسی جیسے ظالم شخص کی ہلاکت کا سبب بنایا۔ اگر اللہ تعالیٰ کا کرم نہ ہوتا اور پھر اس خاتون کی بابرکت کوشش نہ ہوتی تو فیروز رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی اسود کو قتل نہ کر سکتے۔[4] اس عظیم کارنامے کا اصل محرک دین وعقیدہ اور اسلام سے سچی محبت اور کذاب اسود عنسی سے بغض تھا جو یمن سے اسلام کا صفایا کرنے پر تلا ہوا تھا۔ یہ ایک مسلم خاتون کی نہایت روشن اور تابناک تصویر ہے جو یمن میں دین کی خاطر جہاد کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ اور دوسرا کردار یمن کی ان حسیناؤں کا ہے جن کا تعلق یہود اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے حضرموت کے
Flag Counter