ایک ساتھ ہو کر صنعاء کی طرف نکلے اور قیس سے مڈ بھیڑ ہوئی اور وہ صنعاء چھوڑنے پر مجبور ہو گیا اور اسود عنسی کے ساتھیوں کے پاس جو نجران وصنعاء اور لحج کے درمیان سرگرداں تھے، ان کے پاس چلا گیا اور عمرو بن معدیکرب الزبیدی سے جا ملا اور اس طرح صنعاء دوبارہ خطوط اور سفراء کے ذریعہ سے استقرار اور امن وامان کی طرف واپس آگیا۔[1] ج:…ابوبکر رضی اللہ عنہ فتنہ کو اندر سے ناکام کرنے کی سیاست پر قائم رہے، اس کی تعبیر مورخین نے ان الفاظ میں کی ہے کہ اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کے ذریعہ سے مرتدین پر چڑھ دوڑنا۔[2] تہامۂ یمن میں ارتداد کی تحریک کو خلیفہ کی طرف سے بغیر کسی قابل ذکر کوشش کے کچل دیا گیا۔ تہامہ کے مسروق عکی جیسے مسلمان سپوتوں نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور قبیلہ عک کے ساتھ مرتدین سے قتال کیا۔ تہامہ کے ارتداد کو کچلنے میں سرفہرست طاہر بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تہامہ کے علاقہ پر والی تھے، جو قبیلہ عک اور اشعریوں کا موطن تھا۔[3] پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عکاشہ بن ثور کو حکم دیا کہ وہ تہامہ میں اقامت پذیر ہوں اور اپنے پاس اس کے باشندوں کو اکٹھا کر کے حکم کا انتظار کریں۔[4] اور بجیلہ کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جریر بن عبداللہ بجلی[5] رضی اللہ عنہ کو واپس بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ اپنی قوم کے ثابت قدم رہنے والے مسلمانوں کو لے کر اسلام سے مرتد ہونے والوں سے قتال کریں اور پھر خثعم کے پاس پہنچیں اور ان کے مرتدین سے قتال کریں۔ جریر رضی اللہ عنہ اپنی مہم پر روانہ ہوئے اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جو حکم دیا تھا اس کو بجا لائے۔ تھوڑے سے افراد کے علاوہ ان کے مقابلہ میں کوئی نہ آیا۔ آپ نے ان کو قتل کیا اور بقیہ کو منتشر کر دیا۔[6] اور نجران میں بنو حارث بن کعب کے کچھ لوگوں نے اسود عنسی کی پیروی اختیار کر لی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تردد کا شکار رہے۔ ان سے مقابلہ کی نیت سے مسروق عکی ان کی طرف نکلے۔ اوّلاً انہیں اسلام کی طرف دعوت دی تو وہ سب بغیر کسی قتال کے مسلمان ہو گئے پھر ان کے اصلاح حال کے لیے مسروق نے ان کے درمیان اقامت اختیار کی اور جب مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو نجران کی حالت بالکل درست ہو چکی تھی۔[7] ارتداد کی تحریک کو اندر سے ناکام کرنے کی صدیقی سیاست کامیاب رہی اور لشکر اسامہ کی واپسی کے بعد فوج بھیجنا شروع کی۔ ب:… لشکر عدامہ: عمان میں ارتداد کو ختم کرنے کے بعد عکرمہ رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے اپنے سات سو شہسواروں کے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |