Maktaba Wahhabi

296 - 512
اپنے امراء وقائدین کو اساسی تعلیمات یکساں لکھی ہوئی شکل میں دینے کا اہتمام فرمایا، جس کے اندر بلا کسی التباس کے یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی کہ اسلام کی طرف دعوت دینے سے قبل قتال نہ کیا جائے اور جو اسلام قبول کر لیں، ان سے قتال بند کر دیا جائے۔ ان کی اصلاح کا اہتمام کیا جائے، اسلام کا اقرار کر لینے کے بعد ان سے قتال کا سلسلہ بند کر دیا جائے، انہیں اصول اسلام سکھانے اور حقوق وواجبات کی تعلیم دینے کی کوشش کی جائے۔ جب تک مرتدین اللہ کے دین کی طرف واپس نہ آجائیں ان سے قتال بند نہ کیا جائے اور فوج کو واپس نہ بلایا جائے۔ اسلامی فوج نے قتال سے قبل دعوت اور قبولیت اسلام کے بعد جنگ بندی کے اصول پر عمل کیا، کیونکہ قتال کا بنیادی اور واحد مقصد یہ تھا کہ مرتدین اسلام کی طرف دوبارہ واپس آجائیں۔ اسلامی فوج کی صفوں میں جسے ارتداد کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا، قول وعمل میں انتہائی درجہ کی موافقت ثابت کرنے کے لیے آپ نے اسلامی لشکر کے قائدین کے نام ایک اہم پیغام بھیجا، ان سے مطالبہ کیا کہ ان کے اخلاق و عادات ہی مہم کو سر کرنے کے لیے بہترین دعوت ہوں اور ان کا بنیادی مقصد اسلام کی طرف سے دفاع کرنا ہو۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا سے فن قیادت سیکھا اور قیادت میں قائد کی کامیابی اس کے فن سپاہ گری میں کامیابی پر منحصر ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اسلامی لشکر کے انتہائی کامیاب سپاہی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں انتہائی مخلص تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو پوری طرح من وعن عملی جامہ پہناتے، اس راہ میں سب کچھ قربان کرتے۔ کسی معرکہ میں کبھی بھی فرار اختیار نہ کیا۔ آپ کے قائدانہ مشوروں کی باریکی اور دور رس مقاصد کا اندازہ قائدین کے نام وصیتوں اور دشمن کے خلاف نقل وحرکت کے لیے مقرر کردہ منصوبوں سے لگایا جا سکتا ہے۔[2] پہلی وصیت جو قائدین کو آپ نے کی وہ مندرجہ ذیل عناصر پر مشتمل تھی: اللہ سے تقویٰ لازم پکڑیں اور خلوت وجلوت میں اللہ کا خوف رکھیں۔ صحیح سیاست کے لیے یہی درست ومناسب ہے کیونکہ اگر قائد اللہ تعالیٰ سے تقویٰ اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کی مدد کرتا اور اس کے شامل حال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: نَّ اللَّـهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ (النحل: ۱۲۸) ’’یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ محنت وکوشش اور اخلاص، اور یہ فتح مندوں اور فائزین کے اوصاف ہیں۔[3]
Flag Counter