میں سے جو لوگ اللہ تعالیٰ کے بارے میں دھوکا کھا کر، اس کے حکم سے جہالت کی وجہ سے اور شیطان کی پیروی میں دین اسلام کو اختیار کرنے کے بعد مرتد ہو چکے ہیں ان کا مجھے بخوبی علم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗأَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلً (الکہف: ۵۰) ’’اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تم آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا، یہ جنات میں سے تھا، اس نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی۔ کیا پھر بھی تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بنا رہے ہو؟ حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے۔ ایسے ظالموں کا کیا ہی برا بدلہ ہے۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ (الفاطر: ۶) ’’یاد رکھو! شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اسے دشمن جانو، وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس لیے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہو جائیں۔‘‘ میں نے تمہاری طرف فلاں کو مہاجرین وانصار اور ان کے متبعین کی فوج کے ساتھ بھیجا ہے اور انہیں حکم دیا ہے کہ کسی سے اس وقت تک قتال نہ کریں اور اسے قتل نہ کریں جب تک اللہ کے منادی کی طرف اس کو دعوت نہ دے دیں۔ جو اس دعوت کو قبول کرے، اس کا اقرار کرے اور اپنی حرکت سے باز آجائے اور عمل صالح کرنے لگے اس سے قبول کریں اور اس سے تعاون کریں، اور جو انکاری ہو اس سے قتال کرنے کا انہیں حکم دیا ہے۔ اور ان میں سے جن پر قدرت پائیں کسی کو باقی نہ چھوڑیں، انہیں آگ میں جلا دیں[1] اور اچھی طرح قتل کر دیں۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو لونڈی و غلام بنا لیں۔ کسی سے اسلام کے سوا کوئی عذر قبول نہ کریں۔ جس نے اسلام کی پیروی کی وہ اس کے لیے بہتر ہے اور جس نے اس کو ترک کیا وہ ہرگز اللہ کو عاجز نہیں کر سکتا۔ میں نے اپنے پیغامبر کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہر مجمع میں میرے خط کو پڑھ کر تمہیں سنائے اور منادی اذان دے۔ مسلمانوں کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |