زبان دراز کر سکیں، جس سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچا سکیں۔ اس طرح آپ نے اس حکمت پر عمل کیا: لا تقطَعَنْ ذنب الأفعی وترسلہا ان کنت شہمًا فاتبع راسہا الذَّنبا[1] ’’سانپ کی دم کاٹ کر چھوڑ مت دو، اگر عقل مندہو تو دم کے ساتھ سر بھی کاٹ دو۔‘‘ آپ نے اس فتنہ کی سنگینی اور اس کے نتائج اور اس کی خطرناکی کا اندازہ کر لیا تھا اور آپ کو یہ پتہ تھا کہ اگر ایسا نہ کیا تو چنگاری راکھ کے نیچے سے بھڑک اٹھے گی اور ہر خشک و تر کو جلا کر راکھ کر دے گی جیسا کہ شاعر کا کہنا ہے: اری تحت الرَّماد ومیض نار ویوشک ان یکون لہ ضِرَامُ [2] ’’راکھ کے نیچے چنگاری دیکھ رہا ہوں، قریب ہے کہ وہ بھڑک اٹھے۔‘‘ آپ ماہر سیاستداں اور تجربہ کار فوجی تھے، امور کا صحیح اندازہ لگاتے اور اس کے لیے فوری منصوبہ تیار کرتے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جن لشکروں کو تیار کیا تھا وہ نکلے اور ان کے ساتھ توحید کا پرچم لہرا رہا تھا، ساتھ ہی ساتھ ایمان میں مست، اللہ کی عظمت کو پہچاننے والے، دلوں سے خالص دعائیں نکل رہی تھیں، ان کے حلق صرف اللہ کے ذکر سے تر تھے۔ اللہ نے ان پاکیزہ دعاؤں کو قبول فرمایا، ان پر اپنی نصرت کا نزول فرمایا، ان کے ذریعہ سے اپنا کلمہ بلند کیا اور اپنے دین کی حفاظت فرمائی، یہاں تک کہ چند ماہ کے اندر جزیرئہ عرب اسلام کے تابع ہو گیا۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ارتداد و بغاوت کا شکار ہونے والے قبائل کو ایک خط تحریر کیا۔ ان کو اسلام کی طرف لوٹنے اور اس کو مکمل شکل میں نافذ کرنے کی دعوت دی اور باطل پر جمے رہنے کی صورت میں دنیا وآخرت میں اس کے برے انجام سے ڈرایا۔ ڈرانے میں آپ نے سختی کو اختیار کیا کیونکہ ان کے انحراف کی سنگینی اور باطل پر ڈٹے رہنے کے مناسب یہی تھا کیونکہ طغیان و سرکشی جو ان قبائل کے زعماء کے افکار پر مسلط ہو چکی تھی اور اندھی عصبیت نے ان کے متبعین کے افکار پر قبضہ جما لیا تھا، اس کے ازالے کے لیے شدید انداز اور جرأت مندانہ کارروائی کی ضرورت تھی۔[4] ۳۔ مرتدین کے نام ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خط: اسلامی لشکروں کی تیاری اور ٹھوس تنظیم کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ تحریری دعوت کا سلسلہ جاری رہا اور اس نے اہم کردار ادا کیا۔ آپ نے ایک عام خط تحریر کیا، جو محدود مضمون پر مشتمل تھا۔ مرتدین سے قتال کے لیے افواج کو روانہ کرنے سے قبل آپ نے اس خط کو مرتدین اور ثابت قدم رہنے والے سب کے درمیان اونچے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |