Maktaba Wahhabi

282 - 512
کریں گے چنانچہ آپ نے اپنی قسم کو نافذ کیا، پھر دیگر قبائل میں مسلمانوں کی ثابت قدمی بڑھی اور مشرکین کی ذلت و رسوائی اور ضعف میں اضافہ ہوا اور قبائل کی زکوٰۃ مدینہ میں آنے لگی، راتوں رات مدینہ میں زکوٰۃ پہنچنے لگی، اوّل شب صفوان کی، درمیان شب میں زبرقان کی اور آخری شب میں عدی کی زکوٰۃ پہنچی۔[1] اور ایک ہی رات میں چھ قبائل کی زکوٰۃ مدینہ پہنچی اور جب بھی کوئی زکوٰۃ وصول کرنے والا مدینہ کی طرف آتا ہوا دکھائی دیتا، لوگ کہتے : کوئی غلط خبر لانے والا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے : بشارت لانے والا ہے۔ اتنے میں آنے والا اپنی قوم کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوتا۔ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہتے: آپ ہمیں خیر کی بشارتیں سناتے ہیں۔[2] انھی بشارتوں کے دوران میں…جو مال اور بعض غم لیے پہنچ رہی تھیں… اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما اپنی فوج کے ساتھ ظفروکامیابی کا مژدہ لے کر واپس مدینہ پہنچے اور ان تمام مہمات کو طے کیا جن کا انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو مدینہ پر اپنا نائب مقرر کیا اور ان کو اور ان کی فوج کو مدینہ میں آرام کرنے اور سواریوں کو آرام پہنچانے کا حکم فرمایا[4] اور خود لوگوں کے ساتھ ذوالقصہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ اس وقت مسلمانوں نے عرض کیا: اے خلیفہ رسول! آپ اپنے آپ کو خطرہ میں نہ ڈالیں اگر آپ کے ساتھ کچھ ہو گیا تو پورا نظام درہم برہم ہو جائے گا، آپ کا مدینہ میں رہنا دشمن کے مقابلہ میں نکلنے سے زیادہ ضروری ہے، کسی دوسرے کو قائد بنا کر بھیج دیجیے۔ اگر وہ کام آگیا تو اس کی جگہ دوسرے کو آپ مقرر کر سکتے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: واللہ میں ایسا ہرگز نہیں کر سکتا۔ میں آپ لوگوں کی غم خواری اپنی جان سے کروں گا۔[5] فتنہ ارتداد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نفیس جوہر نکھر کر سامنے آیا اور آپ نے ایک مومن قائد کی واضح تصویر پیش کی جو اپنے قوم کے لیے اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔ اہل اسلام کے نزدیک قائد اپنے اعمال میں قدوہ ونمونہ ہوتا ہے۔ اس صدیقی سیاست کے یہ آثار نمودار ہوئے کہ مسلمانوں کو قوت ملی اور دشمنوں کے مقابلہ میں دلیر ہو گئے اور قیادت کی طرف سے صادر ہونے والے اوامر کی تنفیذ کے لیے تیار ہو گئے۔[6] ابوبکر رضی اللہ عنہ خود ذوحسی اور ذوالقصہ کی طرف روانہ ہوئے اور نعمان، عبداللہ اور سوید اپنے مقام پر ٹھہرے رہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ مقام ابرق پر پہنچے اور ربذہ والوں پر حملہ کیا، اللہ تعالیٰ نے حارث اور عوف کو شکست دی اور حطیئہ قید کیا گیا۔ بنوعبس و بنو بکر بھاگ کھڑے ہوئے۔ کچھ روز ابوبکر رضی اللہ عنہ ابرق میں ٹھہرے رہے۔ اس علاقہ پر بنوذبیان پہلے سے قابض تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بنو ذبیان اس علاقہ کے مالک نہیں ہو سکتے کیونکہ اللہ تعالیٰ
Flag Counter