Maktaba Wahhabi

272 - 512
ارتداد کے اسباب واقسام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بعض قبائل عرب کے ارتداد کے مختلف اسباب تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا صدمہ، دین میں کمزوری، فہم نصوص میں نقص، جاہلیت اور اس کے مفاسد کے ارتکاب کی چاہت، نظام سے بغاوت اور شرعی حکومت کے خلاف خروج، قبائلی عصبیت، حکومت کی طمع، دین کو حصول مال کا ذریعہ بنانا اور مال میں بخیلی، حسد نیز خارجی اثرات[1] جیسے یہود و نصاریٰ اور مجوس کا سازشی کردار۔ ان شاء اللہ ہم ان اسباب پر گفتگو کریں گے۔ ارتداد کی بھی مختلف شکلیں رہی ہیں: کچھ لوگوں نے تو سرے سے اسلام چھوڑ کر وثنیت اور بت پرستی کو اختیار کر لیا، کچھ لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا، کچھ لوگوں نے انکار نماز کی دعوت دی، کچھ لوگ اسلام کے معترف رہے، نماز بھی قائم کرتے رہے لیکن زکوٰۃ کی ادائیگی سے رک گئے، کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے خوش ہوئے اور جاہلی عادات واعمال میں لگ گئے، کچھ لوگ حیرت وتردد کاشکار ہوئے اور اس انتظار میں لگ گئے کہ کس کو غلبہ ملتا ہے۔ ان تمام شکلوں کی وضاحت سیرت وفقہ کے علماء نے کی ہے۔[2] امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مرتدین دو طرح کے تھے، ایک تو وہ جو دین سے مرتد ہوئے، ملت کو چھوڑا اور کفر کی طرف لوٹ گئے۔ اس فرقہ کے دو گروہ تھے، ایک گروہ ان لوگوں کا تھا جو مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی پر ایمان لائے، ان کی نبوت کی تصدیق کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کیا۔ دوسرا گروہ ان لوگوں کا تھا جو دین اسلام سے مرتد ہوئے، شرعی احکام کا انکار کیا، نماز و زکوٰۃ وغیرہ جیسے امور کے تارک ہو کر جاہلی دین کی طرف لوٹ گئے۔ اور مرتدین کی دوسری قسم ان لوگوں کی تھی جنہوں نے نماز و زکوٰۃ کے درمیان تفریق کی، نماز کا اقرار کیا اور زکوٰۃ کی فرضیت اور اسے خلیفہ کو دینے کے وجوب کا انکار کیا[3] … ان زکوٰۃ روکنے والوں میں ایسے لوگ بھی تھے جو زکوٰۃ دینا چاہتے تھے لیکن ان کے سرداروں نے ان کو اس سے روک رکھا تھا۔[4] مرتدین کی اس تقسیم سے قریب تر قاضی عیاض رحمہ اللہ کی تقسیم ہے لیکن انہوں نے تین قسمیں بیان کی ہیں: ایک وہ جنہوں نے بت پرستی اختیار کر لی۔ دوسرے وہ جنہوں نے مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کی پیروی کی۔ دونوں نبوت کے دعویدار تھے۔ تیسرے وہ جو اسلام پر قائم رہے لیکن زکوٰۃ کا انکار کیا اور اس تاویل کے شکار ہوئے کہ اس کی فرضیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور تک محدود تھی۔[5] ڈاکٹر عبدالرحمن بن صالح المحمود نے مرتدین کی چار قسمیں بیان کی ہیں: ایک وہ جو بت پرستی میں لگ گئے،
Flag Counter