Maktaba Wahhabi

262 - 512
’’اور (دیکھو) کسی مومن مرد وعورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا اختیار باقی نہیں رہتا۔ (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔‘‘ جس وقت آپ سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ اسامہ نوجوان ہیں ان کی جگہ کسی عمر رسیدہ کو امیر مقرر کر دیا جائے تو آپ اس طرح کی تجویز کو آپ تک پہنچانے کی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ پر سخت ناراض ہوئے[1] اور فرمایا: اے خطاب کے بیٹے! تیری ماں تجھے گم پائے، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر منتخب کیا ہے، آپ مجھے حکم دیتے ہیں کہ میں اسے معزول کر دوں۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا اہتمام اس وقت واضح ہو جاتا ہے جب آپ لشکر اسامہ کو الوداع کرنے نکلے ، اور اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چلے ، جب کہ اسامہ رضی اللہ عنہ سواری پر سوار تھے۔ [3]آپ اپنے اس عمل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کر رہے تھے تو یہی کیفیت اختیار کی تھی۔[4] مسند احمد میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ان کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن روانہ کیا، آپ ان کے ساتھ ان کو وصیت کرتے ہوئے نکلے، معاذ رضی اللہ عنہ سوار تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سواری کے ساتھ پیدل چل رہے تھے۔[5] شیخ احمد البنا اس حدیث کی تعلیق میں فرماتے ہیں: ایسا ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ساتھ کیا، باوجودیکہ اسامہ رضی اللہ عنہ نوجوان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کا پرچم ان کو عطا کیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہی سفر کر سکے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پیدل چل کر ان کو الوداع کیا، جبکہ اسامہ رضی اللہ عنہ سوار تھے۔ اس فعل میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی تھی جو آپ نے معاذ کے ساتھ اختیار کیا تھا۔[6] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کا اہتمام ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس عمل سے نمایاں ہوتا ہے کہ انہوں نے فوج کو الوداع کرتے ہوئے وصیت فرمائی، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوج کو الوداع کرتے ہوئے وصیت فرمایا کرتے تھے۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسی پر بس نہ کی بلکہ لشکر اسامہ کو جو وصیت کی وہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیتوں سے ماخوذ تھی۔[7]
Flag Counter