نیز آپ نے صرف قول وفعل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا پر بس نہ کی بلکہ امیر الجیش اسامہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تنفیذ کا حکم دیا اور اس سلسلہ میں کوتاہی سے منع فرمایا۔[1] آپ نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم وہی کرنا جس کا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔ قضاعہ کے علاقہ سے شروع کرنا، آبل پر حملہ آور ہونا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر میں سے کسی میں کوتاہی نہ کرنا۔[2] دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اے اسامہ! جس جہت کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اس طرف روانہ ہو جاؤ پھر جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم فرمایا ہے فلسطین کی جانب اور موتہ پر چڑھائی کرو اور جہاں نہ پہنچ سکو اللہ کافی ہے۔[3] ابن اثیر کی ایک روایت میں ہے: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت فرمائی کہ وہ وہی کریں جس کا انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔[4] صحابہ کرام نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی رائے کو مان لیا اللہ نے انہیں شرح صدر عطا فرمایا، پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو تھام لیا اور اس کو پورا کرنے کے لیے حتی الوسع کوشش کی، اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح ونصرت سے نوازا اور مال غنیمت عطا کیا اور لوگوں کے دلوں میں ان کی ہیبت بٹھا دی اور دشمنوں کے مکر و فریب کو ان سے روک دیا۔[5] ’’تھامس آرنلڈ‘‘ لشکر اسامہ کے سلسلہ میں لکھتا ہے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لشکر اسامہ کو روانہ کیا جسے شام کی طرف بھیجنے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عزم کر رکھا تھا، باوجودیکہ عرب میں اضطرابی کیفیت کے پیش نظر بعض مسلمانوں نے اس سے اختلاف کیا۔ لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو اپنے اس قول کے ذریعہ سے خاموش کر دیا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو پورا کر کے رہوں گا۔ اگر مجھے یقین ہو جائے کہ درندے مجھے نوچ کھائیں گے پھر بھی میں لشکر اسامہ کو روانہ کر کے رہوں گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔[6] پھر کہتا ہے: یہ ان شاندار حملوں میں سے پہلا حملہ تھا جس کے ذریعہ سے عرب شام، فارس اور شمالی افریقہ پر قابض ہوئے اور قدیم فارسی سلطنت کو ختم کیا اور رومی شہنشاہیت کے پنجے سے اس کے بہترین علاقوں کو آزاد کرا لیا۔[7] اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی فتح ونصرت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے جوڑ رکھا ہے، جو آپ کی اتباع کرے گا اس کے لیے نصرت وغلبہ ہے اور جو آپ کی نافرمانی کرے گا، اس کے لیے ذلت و |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |