اسامہ سے متعلق حضرات جرف میں اپنی لشکر گاہ میں پہنچ جائیں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بیعت کے بعد والے اپنے خطاب میں واضح کر دیا تھا کہ وہ اس دین کی خدمت کے لیے پوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔[1] اور ایک روایت میں آپ کا یہ قول مذکور ہے: ’’لوگو! اللہ سے تقویٰ اختیار کرو، اپنے دین پر مضبوطی سے قائم رہو، اپنے رب پر توکل کرو، یقینا اللہ کا دین قائم ہے اور اللہ کا کلمہ مکمل ہے۔ اللہ اس کی مدد کرے گا جو اس کے دین کی مدد کرے گا اور اپنے دین کو عزت وغلبہ عطا کرے گا۔ جو لوگ ہمارے خلاف اٹھیں ان کی ہم پروا نہیں کرتے۔ یقینا اللہ کی تلواریں ابھی کھلی ہوئی ہیں۔ ہم نے ابھی انہیں رکھا نہیں ہے۔ جو ہمارے خلاف اٹھے گا ہم اس سے اسی طرح جہاد کریں گے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کرتے تھے۔ لہٰذا کوئی بھی شخص ظلم و بغاوت پر نہ اترے ورنہ اس کا وبال اس کے سر ہوگا۔‘‘[2] لشکر اسامہ کو اس کی مہم پر روانہ کرنے سے من جملہ دیگر دروس و اسباق کے یہ درس ملتا ہے کہ آرام وتکلیف ہر حالت میں مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی اتباع کریں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے فعل سے یہ حقیقت واضح کر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر کو مضبوطی کے ساتھ تھامے ہوئے ہیں، وہ اس کو نافذ کر کے رہیں گے، خطرات وخدشات جس قدر بھی زیادہ ہوں۔ اور یہ حقیقت اس واقعہ کی روشنی میں متعدد مرتبہ آشکارا ہوئی۔ جیسے کہ: جب مسلمانوں نے خطرناک حالات کے پیش نظر لشکر اسامہ کو روکنے کا مطالبہ کیا تو ہمیشہ باقی رہنے والے اس قول سے ان کو جواب دیا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر مجھے یقین ہو جائے کہ درندے مجھے نوچ کھائیں گے تب بھی میں لشکر اسامہ کو روانہ کر کے رہوں گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔ اگر بستی میں میرے سوا کوئی باقی نہ رہے تب بھی اس کو نافذ کر کے رہوں گا۔[3] جب اسامہ رضی اللہ عنہ نے خلیفہ رسول اور مدینہ پر خطرہ محسوس کرتے ہوئے اپنے لشکر کے ساتھ جرف سے مدینہ واپس ہونے کی اجازت مانگی تو ان کو اجازت نہ دی اور اپنے عزم مصمم کو ظاہر کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو نافذ کر کے رہیں گے۔ فرمایا: ’’اگر مجھے کتے اور بھیڑیے نوچ کھائیں تب بھی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو ٹال نہیں سکتا۔‘‘ [4] اور اپنے اس مؤقف کے ذریعہ سے اس فرمان الٰہی کی عملی تصویر پیش کی: وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا (الاحزاب: ۳۶) |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |