لوگوں نے کہا: کیوں؟ فرمایا: اس پر تالا لگا رہتا ہے۔ اور آپ جو کچھ اس میں ہوتا لوگوں میں تقسیم کر دیتے اور جب آپ وہاں سے مدینہ منتقل ہوئے تو بیت المال کو بھی منتقل کر لیا اور اسے اپنے گھر میں قائم کیا۔ جہینہ کی کان سے مال آیا جو بہت زیادہ تھا۔ اور آپ کی خلافت میں بنو سلیم کی کان کھودی گئی وہاں سے زکوٰۃ آئی۔ ان سب کو آپ بیت المال میں رکھتے اور لوگوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کرتے، آزاد وغلام، مرد و عورت، چھوٹا بڑا سب کو برابر دیتے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: پہلے سال آپ نے آزاد، غلام، عورت، لونڈی سب کو دس دس دینار دیے اور دوسرے سال سب کو بیس بیس دینار دیے۔ پھر کچھ مسلمان آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عرض کیا: ’’اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! آپ نے مال سب میں برابر تقسیم کیا ہے حالانکہ لوگوں میں ایسے بھی ہیں جن کو فضیلت اور اسلام میں سبقت حاصل ہے۔ کاش! آپ فضیلت وسبقت رکھنے والوں کو زیادہ دیتے۔‘‘ فرمایا: آپ لوگوں نے جو فضیلت وسبقت اسلام کا تذکرہ کیا ہے تو اس کا اجر و ثواب اللہ تعالیٰ عطا کرنے والا ہے اور یہ وظیفہ ہے اس میں مساوات و برابری ترجیح سے بہتر ہے۔[1] آپ کے دور خلافت میں عطیات کی تقسیم برابری سے ہوتی تھی۔ اس سلسلہ میں عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے گفتگو کی اور فرمایا: کیا آپ، جنہوں نے دونوں ہجرتیں کیں اور دونوں قبلوں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، ان میں اور ان لوگوں کے درمیان جو فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے برابری کر رہے ہیں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ سب انہوں نے اللہ کے لیے کیا ہے، اس کا اجر و ثواب ان کو اللہ تعالیٰ دے گا، اور بلا شبہ دنیا مسافر کی زاد راہ ہے۔ اگرچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں تقسیم کا طریقہ تبدیل کر دیا، سابق الاسلام اور جہاد والوں کو زیادہ دیتے تھے لیکن اپنے عہد خلافت کے اخیر میں فرمایا: اگر میں پہلے سے جانتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے طریقہ تقسیم کو اختیار کرتا اور لوگوں کو برابر دیتا۔[2] آپ اونٹ، گھوڑے اور اسلحہ خریدتے اور مجاہدین کے حوالے کر دیتے۔ ایک سال دیہات سے چادریں خریدیں اور مدینہ کی بیواؤں کے درمیان موسم سرما میں تقسیم کر دیں۔ آپ کے دور خلافت میں آپ کو جو مال ملا وہ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |