رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہشات کی تنفیذ کا انتہائی حریص اور اس میں انتہائی دقیق ہو، رائی برابر بھی اس سے انحراف نہ کرے اور نہ کسی طرح کی سودے بازی کرے اور نہ ملامت گروں کی ملامت سے ڈرے۔ وہ دنیا کی چیزوں سے لطف اندوز ہونے کے سلسلہ میں انتہائی درجہ کا زاہد ہو، نبی کو چھوڑ کر اس طرح کا زہد کسی اور کے پاس نہ ہو۔ اس کے دل ودماغ میں کبھی حکومت وسلطنت کی تشکیل وتاسیس اور اپنے کنبے اور ورثاء کے لیے اس کی توسیع کا خیال نہ گزرا ہو، جیسا کہ جزیرئہ عرب کے قرب وجوار مثلاً روم وفارس میں شاہی خاندان کے یہاں چلا آرہا تھا۔[1] یہ تمام صفات وشروط سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اندر یکجا موجود تھیں اور یہ آپ کی زندگی کا جزو لاینفک بن گئی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں، خلافت سے قبل اور خلافت کے بعد پوری زندگی ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر قائم رہے، کوئی انکار کرنے والا اس کا انکار کر سکتا ہے اور نہ اس سلسلہ میں کوئی شک ڈال سکتا ہے۔ یہ چیز تواتر اور بداہت سے ثابت ہے۔[2] سقیفہ بنو ساعدہ کے اجتماع میں اصحاب حل وعقد نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے خصوصی بیعت کی اور پھر دوسرے دن لوگوں کے سامنے پیش کیا، پھر امت نے مسجد میں آپ سے عام بیعت کی۔[3] سقیفہ بنو ساعدہ کے اجتماع میں جو گفتگو ہوئی اور قرارداد سامنے آئی اس سے مختلف مبادی و اصول سامنے آتے ہیں: ۱۔ امت کی قیادت بذریعہ انتخاب واختیارعمل میں آنی چاہیے۔ ۲۔ قیادت کی مشروعیت اور انتخاب واختیار کے اصولوں میں سے بیعت بنیادی اصول ہے۔ ۳۔ منصب خلافت پر وہی فائز ہوگا جو دین میں مضبوط اور انتظامی واداری امور میں مکمل اہلیت وصلاحیت رکھتا ہو۔ ۴۔ خلیفہ کا انتخاب اسلامی، شخصی، اخلاقی عناصر کے مطابق ہو۔ ۵۔ خلافت کا نسبی اور قبائلی وراثت سے تعلق نہیں۔ ۶۔ سقیفہ بنو ساعدہ کے اندر قریش کی ترجیح موجودہ حالات اور امر واقع کے مطابق تھی، جس کا خیال رکھنا ضروری ہے اور ہر اس چیز کا اعتبار کرنا ضروری ہے جو موجودہ حالات کے اعتبار سے موزوں ہو، بشرطیکہ اسلامی اصول سے متصادم نہ ہو۔ ۷۔ سقیفہ بنو ساعدہ میں جو گفتگو عمل میں آئی وہ مسلمانوں کے درمیان قائم نفسیاتی تحفظ وسلامتی کے اصولوں پر |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |