رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز کے لیے آگے بڑھانے پر گفتگو کرتے ہوئے امام ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز کے لیے آگے بڑھانا دین اسلام کی ان چیزوں میں سے ہے جن کا جاننا از حد ضروری ہے اور آپ کا نماز کے لیے آگے بڑھایا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صحابہ کرام میں سب سے اعلم و اقرأ ہیں، کیونکہ متفق علیہ حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یؤمُّ القوم أقرؤہم لکتاب اللہ فان کانوا فی القراء ۃ سواء فاعلمہم بالسنۃ فان کانوا فی السنۃ سواء فاکبرہم سنا فان کانوا فی السِّنِّ سوائٌ فأقدمہم سلاما۔)) ’’لوگوں کی امامت وہ کرائے جو کتاب اللہ کا بڑا حافظ ہو، اگر حفظ قرآن میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو سنت کا بڑا عالم ہو، اور اگر سنت کے علم میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو عمر میں بڑا ہو، اور اور اگر عمر میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو اسلام میں مقدم ہو۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام اشعری رحمہ اللہ کا یہ کلام آب زر سے لکھنے کے قابل ہے اور پھر یہ تمام صفات صدیق رضی اللہ عنہ کے یہاں اکٹھی تھیں۔ [1] ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت وخلافت نص خفی سے ثابت ہے یا نص جلی سے؟ علمائے اہل سنت کے دو قول ہیں۔ پہلا قول یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت وخلافت نص خفی اور اشارۃ النص سے ثابت ہے۔ یہ قول امام حسن بصری رحمہ اللہ اور اہل الحدیث کی ایک جماعت کی طرف منسوب ہے۔[2] اور یہی ایک روایت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ [3] سے ہے۔ ان حضرات کا استدلال ہے کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو امامت صلاۃ کے لیے آگے بڑھایا اور مسجد میں کھلنے والے تمام دروازوں کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دروازہ کے علاوہ بند کرنے کا حکم فرمایا۔ اس سے آپ کی امامت وخلافت کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت وخلافت نص جلی سے ثابت ہے اور یہ اہل الحدیث کے ایک گروہ کا قول ہے۔ [4] اور امام ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ [5] بھی اسی کے قائل ہیں۔ ان لوگوں کا استدلال اس خاتون کی روایت سے ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا: ((ان لم تجدینی فاتی ابابکر)) [6] ’’اگر مجھے نہ پانا تو ابوبکر کے پاس جانا۔‘‘ اور اس حدیث سے ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا تھا: ((ادعی لی ابابکر واخاک حتی أکتب کتابا فانی اخاف ان یتمنی متمن ویقول قائل انا اولی ، ویابی اللہ والمومنون الا ابابکر)) [7] ’’تم |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |