اسلامی دعوت کو لے کر اٹھے اور اس راستے میں قتال کیا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا لہٰذا آپ اس طرح اس بات کے مستحق قرار پائے کہ آپ کے حق میں ثانی اثنین کہا جائے۔[1] ارشاد الٰہی ہے: وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (التوبۃ: ۱۰۰) ’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سب سے زیادہ امامت کے حق دار ہونے کی اس طرح دلیل ہے کہ ہجرت نفس پر شاق اور طبیعت پر انتہائی گراں ہے۔ لہٰذا جو اس میں آگے بڑھا اور لوگوں سے سبقت لے گیا وہ اس نیکی کے کام میں دوسروں کے لیے قدوہ ونمونہ قرار پایا۔ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو تقویت ملی اور یہ آپ کے نفس سے خوف کے زوال کا سبب بنا۔ اور اسی طرح نصرت و تائید میں آپ کا سبقت کرنا (بھی دلیل ہے) چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو بلاشبہ جن لوگوں نے آپ کی نصرت و خدمت میں سبقت کی وہ منصب عظیم پر فائز ہوئے۔ جب یہ بات ثابت ہو گئی تو پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہجرت میں سب پر سبقت کرنے والے ہیں کیونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے اور ہر مقام و منزل پر آپ کے ساتھ رہے۔ لہٰذا آپ کا منصب اس سلسلہ میں دوسروں کی بہ نسبت اعلیٰ رہا اور یہ بات ثابت ہو گئی تو اس بات کا فیصلہ ہو گیا کہ آپ سے اللہ راضی ہوا اور آپ اللہ سے راضی ہوئے، اور فضیلت کا یہ سب سے اعلیٰ مقام ہے۔ پس اس ثبوت کے بعد یہ بات واجب ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ ہی منصب امامت کے حقیقی مستحق ہیں۔ لہٰذا یہ آیت کریمہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور ان کی امامت کی صحت پر سب سے بڑی دلیل ہے۔[2] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |