کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ارتداد کی لہر اٹھے گی تو اللہ رب العالمین نے ایسے لوگوں کے لانے کا وعدہ فرمایا… اور اس کا وعدہ برحق ہے… جو اس کے محبوب ہوں گے اور وہ خود اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے، مومنوں کے معاملات میں نرم اور کفار کے مقابلہ میں سخت ہوں گے، اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کریں گے اور کسی کی ملامت کا خوف نہیں کھائیں گے۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ کے علم میں جو ارتداد تھا وہ رونما ہوا تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ بھی ثابت ہوا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ ان سے قتال کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ کی اطاعت قبول کرنے والے صحابہ نے ان لوگوں سے قتال کیا، جن لوگوں نے آپ کی نافرمانی کی اور کسی ملامت گر کی ملامت کا خوف ان کو دامن گیر نہ ہوا۔ یہاں تک کہ حق غالب آیا اور باطل مغلوب ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ کے وعدے کا صادق آنا سارے عالم کے لیے نشانی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے صحیح ہونے پر دلیل ہے۔[1] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّـهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗوَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (التوبۃ: ۴۰) ’’اگر تم ان نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جب کہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے، جب یہ اپنے ’’ساتھی‘‘ سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں۔ اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند وعزیز اللہ کا کلمہ ہی ہے۔ اللہ غالب ہے، حکمت والا ہے۔‘‘ امام قرطبی فرماتے ہیں: بعض علماء نے اللہ تعالیٰ کے قول: {ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْہُمَا فِی الْغَارِ} ’’دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے‘‘ سے استدلال کیا ہے کہ یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ کیونکہ خلیفہ ہمیشہ دوسرا ہی ہوتا ہے اور میں نے اپنے استاد ابوالعباس احمد بن عمر کو فرماتے ہوئے سنا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ثانی اثنین کہلانے کے مستحق اس لیے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسلامی سلطنت کو اسی طرح سنبھالا جس طرح شروع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنبھالا تھا۔ وہ اس طرح کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو عرب مرتد ہو گئے۔ اسلام صرف مدینہ وجواثا[2] میں باقی رہا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |