ان کے لیے دعا فرما رہے ہیں۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی اپنے سینے سے ٹیک لگوا دی۔ عبدالرحمن بن ابی بکر تشریف لائے ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کی طرف دیکھنے لگے۔ ام المومنین فرماتی ہیں: میں نے پوچھا آپ کے لیے لے لوں؟ آپ نے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں۔ میں نے مسواک لے کر آپ کو دی تو آپ کو سخت محسوس ہوئی۔ میں نے کہا: اسے آپ کے لیے نرم کر دوں؟ آپ نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں۔ میں نے مسواک کو دانتوں سے کوچ کر نرم کر کے آپ کو دی، آپ نے نہایت اچھی طرح سے مسواک کی، اس دوران میں آپ ((اللہم فی الرفیق الاعلی)) [1] ’’اے اللہ مجھے رفیق اعلیٰ میں پہنچا دے‘‘ کہتے رہے۔ آپ کے بغل میں کٹورے میں پانی تھا، آپ پانی میں دونوں ہاتھ ڈال کر چہرے پر پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: ’’لا الہ الا اللہ‘‘ موت کے لیے سختیاں ہیں۔‘‘ پھر آپ نے اپنا دست مبارک کھڑا کیا اور فرمانے لگے ((اللہم فی الرفیق الاعلی)) … پھر آپ کی روح پرواز کر گئی اور ہاتھ جھک گیا۔[2] اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپ فرما رہے تھے: ((اللہم أعنِّی علی سکرات الموت)) ’’اے اللہ موت کی سختیوں پر میری مدد فرما۔‘‘[3] ایک روایت میں ہے: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے قبل جبکہ آپ ام المومنین سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، کان لگا کر سنا تو آپ فرما رہے تھے: ((اللہم اغفرلی وارحمنی والحقنی بالرفیق الاعلی۔))[4] ’’اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔‘‘ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں شدت آگئی اور آپ پر بے ہوشی طاری ہونے لگی، یہ منظر دیکھ کر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ((واکرب اباہ!)) ’’ہائے ابا جان کی پریشانی۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لیس علی ابیک کرب بعد الیوم)) |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |