Maktaba Wahhabi

103 - 512
قریب ہوتی ہے۔‘‘ فرماتی ہیں: واللہ میرے والد جو کہہ رہے ہیں سمجھتے نہیں ہیں۔ پھر میں عامر بن فہیرہ کے پاس گئی۔ پوچھا: عامر کیسے ہو؟ انہوں نے کہا: لقد وجدت الموت قبل ذوقۃ إن الجبان حتفُہٗ مِنْ فوقہ ’’موت سے قبل ہی موت کا مزہ میں نے پا لیا، یقینا بزدل کی موت اس کے اوپر سے ہوتی ہے۔‘‘ کل امریٍٔ مجاہدٌ بطوقہ کالثَّور یحمی جلدہ بروقہ ’’ہر شخص اپنی طاقت بھر دفاع کرتا ہے جیسا کہ بیل اپنی سینگ سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔‘‘ میں نے کہا: واللہ عامر جو کہہ رہے ہیں سمجھتے نہیں۔ اور بلال رضی اللہ عنہ سے جب بخار دور ہوتا، گھر کے صحن میں لیٹ جاتے اور بلند آواز سے کہتے: ألا لیت شعری ہل أبیتنَّ لیلۃً بوادٍ وحولی إذخرٌ وجلیلُ ’’ہائے کاش! میں ایک رات وادی میں گزاروں، جب کہ میرے اردگرد اذخر وجلیل گھاس ہوں۔‘‘ وہل أرِدَنْ یومًا میاہ مَجَنَّۃٍ وہل یبدون لی شامۃ وطَفِیلُ ’’کیا کسی دن میرا ور ود ’’مجنہ‘‘ کے چشمہ پر ہوگا، اور کیا میرے لیے ’’شامہ‘‘ اور ’’طفیل‘‘ پہاڑیاں نمایاں ہوں گی؟‘‘ میں نے اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ نے فرمایا: ((اللہم حَبِّبْ إلینا المدینۃ کحبِّنا مکۃ أو اشدَّ، اللہم وصحِّحہا وبارک لنا فی مُدِّہا وصاعِہا وانقل حمّاہا واجعلہا بالجُحْفَۃ۔))[1] ’’الٰہی مکہ کی طرح مدینہ بھی ہمیں محبوب کر دے یا اس سے زیادہ، الٰہی اس کو صحت کا گہوارہ بنا اور اس کی مد و صاع میں ہمارے لیے برکت عطا فرما اور اس کے بخار کو منتقل کر کے جحفہ میں پہنچا دے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرما لی، اس کے بعد مسلمانوں کو اس بخار سے عافیت مل گئی اور مدینہ مختلف مقام وماحول سے آنے والے مسلمانوں کے لیے بہترین وطن قرار پایا۔[2]
Flag Counter