Maktaba Wahhabi

102 - 512
 وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى ﴿١٧﴾ الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾ وَمَا لِأَحَدٍ عِندَهُ مِن نِّعْمَةٍ تُجْزَىٰ ﴿١٩﴾ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَىٰ ﴿٢٠﴾ وَلَسَوْفَ يَرْضَىٰ ﴿٢١﴾ (اللیل: ۱۷۔۲۱) ’’اور اس جہنم سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو پرہیزگار ہوگا۔ جو پاکی حاصل کرنے کے لیے اپنا مال دیتا ہے۔ کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو۔ بلکہ صرف اپنے پروردگار بزرگ و بلند کی رضا چاہنے کے لیے۔ یقینا وہ (اللہ بھی) عنقریب رضا مند ہو جائے گا۔‘‘ اور ابو طالب کا عمل قبول نہ کیا، بلکہ اسے جہنم رسید کیا، کیونکہ وہ مشرک تھا، غیر اللہ کے لیے عمل کرتا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مخلوق سے اپنا صلہ نہ چاہا اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نہ کسی اور سے طلب کیا بلکہ آپ پر ایمان لائے، آپ سے محبت کی، آپ سے تعاون ومدد کی اور یہ سب کچھ اللہ کا تقرب اور اسی سے اجر چاہتے ہوئے کیا۔ اللہ کے احکامات وممنوعات اور وعد و وعید کو لوگوں تک پہنچایا۔[1] خامساً: آغاز ہجرت میں مدینہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بیمار پڑ جانا: بلد حرام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا ہجرت فرمانا بہت بڑی قربانی تھی، جس کی تعبیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں کی: ((واللّٰہ إنک لخیر ارض اللّٰہ ، واحب ارض اللّٰہ الی اللّٰہ! ولولا انی اخرجت منک ما خرجتُ)) [2] ’’اللہ کی قسم تو روئے زمین میں اللہ کے نزدیک سب سے بہتر ہے اگر مجھے نکالا نہ جاتا تو کبھی نہ نکلتا۔‘‘ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اس وقت بخار کی وبا وہاں سب سے زیادہ پائی جاتی تھی، اس کی وادی میں گندل بدبودار پانی بہتا تھا۔ اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بیماری لاحق ہو گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا۔ ابوبکر، عامر بن فہیرہ اور بلال رضی اللہ عنہم ایک ہی گھر میں مقیم تھے، تینوں کو بخار لگ گیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی عیادت کی اجازت مانگی، آپ نے اجازت مرحمت فرمائی۔ میں ان کی عیادت کے لیے گئی، یہ نزول حجاب سے پہلے کا واقعہ ہے۔ ان کو انتہائی شدید بخار تھا۔ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قریب گئی اور عرض کیا: آپ کیسے ہیں؟ فرمایا: کلُّ امریٔ مصبِّحٌ فی أہلہ والموت أدنی من شراکِ نعلہ ’’ہر شخص اپنے اہل و عیال کے درمیان صبح کرتا ہے اور موت اس سے جوتے کے تسمہ سے زیادہ
Flag Counter