کرنے سے منع فرمایا۔[1] ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے:
’’لوگوں میں سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جنہیں ان کی زندگی میں قیامت پا لے گی اور جو قبروں کو مسجدیں بنا لیں گے۔‘‘[2]
مذکورہ بالا احادیث میں قبروں کی ہر قسم کی تعظیم کی صراحتاً ممانعت وارد ہوئی ہے، انہیں مسجدیں بنانے سے منع کیا گیا ہے اور ان پر عمارتیں کھڑی کرنے، انہیں پختہ کرنے اور ان پر لکھنے سے منع کیا گیا ہے، اور یہ نہی سب سے پہلے انبیاء اور صالحین کی قبروں سے متعلق ہے اور یہ اس لیے کہ دیگر لوگوں کے مقابلہ میں ان کے بارے میں غلو کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے اور ان کا فتنہ زیادہ سنگین ہوتا ہے اور امر واقع بھی یہی ہے اس لیے کہ ہر زیارت گاہ کے بارے میں یہی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسے کسی ایسے نیک ولی اللہ کی قبرپر تعمیر کیا گیا ہے جو بڑے فضائل و مناقب کا حامل ہے اور اس سے بڑی بڑی کرامات کا صدور ہوتا ہے اور یہ کہ اس سے نفع کی امید کی جاتی ہے اور اس کے انتقام سے ڈرا جاتا ہے یا پھر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس جگہ کوئی نبی ہے جیسا کہ بہت سارے مقامات کے بارے میں ایسا کہا جاتا ہے۔ حالانکہ علماء نے اس امر کی تصریح کی ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کے علاوہ کسی بھی نبی کے بارے میں یقین کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ فلاں نبی کی قبر ہے۔ جیسا کہ فلسطین میں ابراہیم علیہ السلام کی قبر قبرِ خلیل کے نام سے معروف ہے۔[3]
امام نووی گزشتہ حدیث نبوی کی تعلیق میں رقم طراز ہیں :’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر مبارک کو مسجد بنانے سے منع فرمایا اس لیے کہ آپ کو اس کی تعلیم میں مبالغہ آمیزی اور اس کی وجہ سے لوگوں کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خوف تھا جس کا نتیجہ کفر کی صورت میں بھی سامنے آ سکتا تھا، جیسا کہ اکثر گزشتہ امتوں کے ساتھ ہوا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کو مسجد نبوی میں اضافہ کرنے کی ضرورت پڑی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کے اردگرد گول دیوار کھڑی کر دی تاکہ وہ مسجد میں ظاہر نہ ہو سکے اور عوام الناس اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے امر محذور کے مرتکب نہ ہوں ۔ پھر انہوں نے قبر کے شمال کی طرف دو ٹیڑھی دیواریں تعمیر کر دیں تاکہ کوئی شخص قبر شریف کی طرف منہ نہ کر سکے۔ اس لیے کہ حدیث میں آتا ہے کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر شریف کو ظاہر کر دیا جاتا۔ مگر آپ اس بات سے ڈرتے تھے کہ اسے مسجد نہ بنا لیا جائے۔ وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔‘‘[4]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند قبروں کو برابر کرنے کا حکم جاری فرمایا تھا۔ ابو الہیاج اسدی سے مروی ہے کہ
|