Maktaba Wahhabi

233 - 441
بحث دوم: سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا قاتل کون ہے؟ اور قتل حسین رضی اللہ عنہ سے حاصل ہونے والی عبرتیں گزشتہ سب واقعات کو پڑھنے کے بعد ریحانۂ رسول، جگر گوشۂ بتول سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے محبت اور آپ پر غیرت کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ سچی حقیقت کو طشت ازبام کرنے، خود ساختہ اور جعلی رسوم و روایات کو گھڑ کر مسلمانوں کے امور دینیہ کے ساتھ تدلیس و تلبیس کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کے لیے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے حقیقی قاتل کو برسر بازار فضیحت و رسوا کیا جائے اور بتلایا جائے کہ اس گناہ کے حقیقی مرتکبین کون لوگ ہیں ۔ کیونکہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی الم ناک شہادت کا المیہ اس وقت اور بھی زیادہ اندوہ ناک صورت اختیار کر جاتا ہے جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی اخبار و روایات بغیر ملاح کے کشتی کی طرح بس بہے چلی جا رہی ہیں جن میں تحقیق و تصحیح اور اثبات و اسناد کا نام و نشان تک نہیں ملتا جن کو گھڑنے کا سلسلہ قتل حسین رضی اللہ عنہ کے معاً بعد ہی سے شروع کر دیا گیا تھا جو آج تک جاری ہے۔ بے شک سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا خون امت مسلمہ کے نزدیک بے حد قیمتی، عزیز، محبوب اور مہنگا ہے لیکن افسوس کہ پھر بھی حرمت والا یہ خون بہا دیا گیا۔ کیا یہ سوال اٹھایا جانا ازحد ضروری نہیں کہ آخر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کس نے قتل کیا؟ اس کھلے گناہ پر کون کون راضی تھا؟ امت مسلمہ کے بلند ترین پرچموں میں سے علم ہدایت کے اس پرچم کو کیوں گرا دیا گیا؟ بیت رشد و ہدایت کے اس چراغ کو اور آفتاب نبوت کی اس روشن کرن کو کیونکر بجھا دیا گیا؟ یہ جسارت بالآخر کی کس نے؟ کس کے دل میں عرش و فرش کو لرزا دینے والا یہ خیال آیا؟ اور آپ کو دن دیہاڑے ان ہزاروں لوگوں کو جم غفیر اور انبوہِ کثیر میں دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کے ساتھ بقائمی ہوش و حواس شہید کر دیا گیا جن کو اللہ، رسول اور آل بیت رسول سے بے پناہ محبت و عقیدت کا اور کتاب و سنت سے پختہ تمسک کا دعویٰ تھا اور وہ نام نہاد محبین و متبعین آپ کی مدد و نصرت کے مدعی بھی تھے؟ کتاب و سنت اور دین و عقیدہ کو منہدم کر دینے والا یہ منہج آج تک جاری و ساری ہے جس کے نزدیک آل بیت رسول کی کوئی قدر و قیمت نہیں اور دوسروں کی کوئی قدر و اہمیت تو ہو ہی نہیں سکتی۔ اس منہج کا ایک ہی ہدف ہے، اور وہ ہے رہتی دنیا تک شقاق و نفاق کی روح کو تازہ دم رکھنا اور فتنوں کی ثقافت کو روحانی غذا مہیا
Flag Counter