Maktaba Wahhabi

367 - 441
’’میری قبر کو قبلہ اور مسجد نہ بنانا کیونکہ رب تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ پر لعنت کی ہے اس لیے کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مساجد بنا لیا تھا۔‘‘[1] امیر المومنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا ہے: ’’میری قبر کو مسجد نہ بنا لینا اور نہ اپنے گھروں کو قبریں ہی بنا لینا، تم جہاں کہیں ہو وہیں نماز پڑھ لیا کرو اور تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘ ایک روایت میں یہ زیادہ ہے کہ ’’اور اپنی قبروں کو مساجد نہ بناؤ ۔‘‘[2] شیخ محمد الحسینی آل کاشف الغطاء نے اپنے رسالہ ’’نقض فتاوی الوہابیۃ، ص: ۲۷‘‘ پر قبروں پر تعمیر کے مسئلہ سے جب تعرض کیا تو جان بوجھ کر شیعی روایات کو ذکر تک نہیں کیا تاکہ قارئین کو اس مغالطہ میں ڈال سکے کہ قبروں پر تعمیر کی ممانعت کا ذکر صرف اہل سنت والجماعت اور اہل حدیث کی روایات میں ملتا ہے اور اس بابت مسلم شریف کی ایک روایت کو ذکر کر کے گویا کہ اپنے تئیں اس مسئلہ کو سنیت کا شاخسانہ قرار دے دیا۔ جبکہ ان روایات کی طرف اشارہ تک نہیں کیا جو شیعہ مآخذ و مصادر میں مذکور ہیں اور وہ روایات صراحت کے ساتھ قبروں پر تعمیر سے روکتی ہیں ۔ کیا شیعہ علماء کا یہ روایت کرنا باطل مذہب کی حمایت نہیں ؟ بھلا امام خمینی کے اس سچ کے بعد بھی اس بات کے تسلیم کرنے کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ شیعہ علماء صدق لسانی اور راست گوئی سے کام لیتے ہیں ۔ امام خمینی لکھتے ہیں : ’’اگر تقیہ نہ ہوتا تو ہمارا مذہب زوال اور فنا کی زَد میں آ جاتا۔‘‘[3] کیا شیخ آل کاشف الغطاء نے جان بوجھ کر دو صریح شیعی روایات کے ذکر سے اعراض نہیں کیا جو خود مسلم شریف کی روایت کی تائید کرتی ہیں ۔ وہ دو روایات یہ ہیں : پہلی روایت: کلینی اور الحر العاملی نے ابو عبداللہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
Flag Counter