جائے تو یہکلمات وزنی ہوں گے:
((سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَرِضَا نَفْسِہٖ وَزِنَۃِ عَرْشِہٖ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔)) [1]
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا، جب کہ ان کا نام برّہ تھا۔
(۹)… ام حبیبہ رملہ بنت ابو سفیان صنحر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف امویہ۔ ان کی ماں صفیہ بنت ابو العاص بن امیہ ہیں ۔ بعث نبوی سے سترہ سال قبل آپ کی پیدائش ہوئیں ، اپنے شوہر عبیداللہ بن جحش اسدی کے ساتھ اسلام قبول کیا اور ان دونوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی، وہاں حبیبہ کی پیدائش ہوئی، ان کے شوہر نے حبشہ میں نصرانیت قبول کی، لیکن یہ دینِ اسلام پر جمی رہیں ، پھر مدینہ ہجرت کر آئیں ، اللہ نے پہلے شوہر کے بدلے امت کے بہترین شخص رسول اللہ کو عطا فرمایا، یہ ازواجِ مطہرات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے قریبی رشتے دار ہیں ، دونوں کا رشتہ عبد مناف پر جا کر ملتا ہے، ان کی وفات ۴۴ ہجری کو ہوئی۔
سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب:
۱۔ جب ان کے والد ابو سفیان مسلمانوں اور قریش کی صلح کی مدت بڑھانے کے لیے مدینہ آئے تو ام حبیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بسترکی عزت اور احترام میں اپنے والد کو اس پر بیٹھنے نہیں دیا، کیونکہ وہ اس وقت تک اسلام نہیں لائے تھے۔
۲۔ حبشہ کی طرف ہجرت ثانیہ میں یہ بھی تھی۔ [2]
(۱۰)… صفیہ بنت حي بن اخطب بن سعیہ، ان کا تعلق مدینہ کے یہودی قبیلے بنو النضیر سے ہے اور یہ ہارون بن عمران کی نسل سے ہیں ، اسلام لانے سے پہلے سلام بن مشکم ان کے شوہر تھے، ان کے انتقال کے بعد کنانہ بن ابو الحقیق نے ان کے ساتھ شادی کی، جو جنگ خیبر میں قتل ہوا، اور یہ گرفتار ہو کر دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئیں ، دحیہ کلبی نے ان کے ساتھ مکاتبت کر لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتبت کی رقم ادا کی اور آزاد کر کے ان کے ساتھ شادی کی اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا، ان کی وفات ۵۲ہجری کو ہوئی۔
|