Maktaba Wahhabi

428 - 441
سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ خلیفہ دوم عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دَور میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے بہت پیار اور شفقت کا سلوک فرماتے تھے۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ حد درجہ ان کا احترام کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ کے روشن دور میں ایک وقت ایسا آیا کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تمام بدری صحابہ رضی اللہ عنہم کا وظیفہ مقرر کیا۔ آپ نے سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے لیے بھی پانچ پانچ ہزار درہم وظیفہ مقرر کیا، حالانکہ غزوہ بدر کے موقع پر وہ پیدا بھی نہ ہوئے تھے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسوں کے لیے بے پناہ قدر و منزلت تھی۔ ان محبتوں کا اظہار ایک بار یوں ہوا کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے کہا پیارے بیٹے! آپ ہمارے پاس ملاقات کے لیے کیوں نہیں آتے؟ چنانچہ ایک دن سیدنا حسین رضی اللہ عنہ امیر المومنین سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے اس واقعہ کے راوی وہ خود ہیں فرماتے ہیں میں وہاں گیا تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ علیحدگی میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بعض اہم امور پر مشورہ کرنے میں مصروف تھے۔ خود ان کا بیٹا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہاں کھڑا تھا۔ دل میں خیال آیا کہ اگر بیٹے کو ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی تو مجھے کہاں ملے گی۔ یہ سوچ کر میں واپس آ گیا کچھ وقت گزرا تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔ پوچھا بیٹے! آپ آتے نہیں ؟ عرض کی: میں حاضر ہوا تھا مگر آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مصروف تھے میں نے دیکھا کہ آپ کا بیٹا عبداللہ دروازے پر منتظر تھا۔ اسے اجازت نہیں ملی تو میں بھی پلٹ آیا۔ یہ سن کر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انہیں جو جواب دیا اسے ذرا غور سے پڑھیں : آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ میری ملاقات کے میرے بیٹے عبداللہ سے زیادہ مستحق ہیں ۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھتے ہوئے فرمایا ہمارے سر پر جو عزت کا تاج ہے وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے بعد خاندان نبوت کی برکت کی وجہ سے ہے۔ قارئین کرام! ذرا ان واقعات کو غور سے پڑھیں اور اندازہ کریں کہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دلوں میں اہل بیت کے لیے کتنی محبت اور عقیدت تھی۔ میں آگے بڑھنے سے پہلے یہ وضاحت کر دوں کہ ہم اہل سنت و الجماعت ان کے حقوق کا جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائے ہیں تحفظ کرتے چلے آئے ہیں اور ہم ان سے محبت کرتے ہیں ان کا خیال رکھتے ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت پر عمل کرتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے دن ارشاد فرمائی تھی:
Flag Counter