زور لگایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کو طلاق دلوا دیں ۔ لیکن ابو العاص نے اپنی بیوی کو طلاق نہ دی اور بعد میں وہ خود بھی مسلمان ہو گئے۔
سیدہ زینب اور ابو العاص کے درمیان مثالی ہم آہنگی اور پیار تھا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے ہاں ایک بیٹی امامہ پیدا ہوئی۔ صحیح حدیث کے مطابق امامہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہایت درجہ پیار کرتے تھے۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امامہ رضی اللہ عنہا کو گود میں لے کر نماز بھی پڑھائی تھی۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے ہاں علی نام کا ایک بیٹا بھی پیدا ہوا تھا وہ بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے۔ یہ وہی زینب رضی اللہ عنہا ہیں جنہوں نے جنگ بدر کے موقعہ پر قید ہونے والے اپنے خاوند کو چھڑوانے کے لیے وہی ہار بطور فدیہ ادا کیا جو آپ رضی اللہ عنہا کی والدہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ رضی اللہ عنہا کو رخصتی کے موقع پر بطور تحفہ دیا تھا۔ جب وہ ہار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
ابو العاص رضی اللہ عنہ بہت دیر کے بعد مدینہ طیبہ پہنچے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔ مدینہ منورہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ لیکن سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی صحت بگڑنے لگی کیونکہ مکہ میں ہبار بن اسود نے ان کے اونٹ پر جو حملہ کیا تھا اور آپ زخمی ہو گئیں تھیں ۔ اس سے آپ رضی اللہ عنہا پوری طرح صحت یاب نہ ہو سکیں ۔ اسی لیے بعض کتب سیرت میں آپ کو شہیدہ بھی لکھا گیا ہے۔ اس طرح ۲ ہجری میں مدینہ طیبہ تشریف لانے والی سیدہ اپنے والدہ گرامی کی معیت میں صرف ۵ برس گزار کر ۸ ہجری میں اس دارِ فانی سے رخصت ہو گئیں ۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور قبر میں اتر کر لخت جگر کو اپنے مبارک ہاتھوں سے سپرد خاک کیا۔ بعض مورخین نے یہ بھی کہا ہے کہ سیدنا علی بن ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہما کی وفات بچپن میں نہیں ہوئی تھی اور وہ فتح مکہ کے دن اپنے نانا محترم کے ساتھ ان کی سواری پر سوار تھے۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہی میں یہ پھول مرجھا گیا اور عین جوانی ہی میں انہوں نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔
سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا مکہ مکرمہ میں سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی ولادت کے تین سال بعد بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے سات سال پہلے پیدا ہوئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہونے والی ساری اولادنجیب الطرفین تھی۔ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا والد اور والدہ دونوں کی طرف سے قریشیہ تھیں ۔ سیدہ رقیہ کی پیدائش کے وقت
|