Maktaba Wahhabi

210 - 441
تو شمار کرتے اور خوب یاد کرتے ہیں لیکن ان وسائل و ذرائع کو یکسر بھول جاتے ہیں اورانہیں ڈھونڈ نکالنے کی کوشش بھی نہیں کرتے جن کی بدولت ان مغضوبین نے ان جرائم کا ارتکاب کیا اور افسوس کہ ان سے قرار واقعی قصاص بھی تو نہ لیا جا سکا جو انہیں مٹا کر ختم کر دیتا۔ اس پر مستزاد یہ کہ امت سنت و جماعت ایک ایسی مشترکہ ثقافت تشکیل دینے میں بھی پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکی جو اس روز افزوں شر کی راہ روکے اور کتاب و سنت کے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر اس شر کو پیوند خاک کر دے۔ان شاء اللہ وہ دن ضرور آئے گا۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا میدانِ کربلا میں کوفیوں کے سامنے تین باتیں پیش کرنا: غرض سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما چلتے چلتے کوفہ کے قریب پہنچ گئے۔ آپ کو اس بات کی خبریں لگاتار ملتی رہیں کہ کوفہ کے والی عبیداللہ بن زیاد نے آپ کو روکنے کی زبردست تیاریاں کر رکھی ہیں اور کوفہ تک جانے کے راستوں پر کڑا پہرا بٹھا دیا ہے۔ ابن زیاد نے اپنے لوگوں کو یہ حکم دے دیا کہ شام اور بصرہ کے درمیان واقصہ کے راستے پر سخت پہرا لگا دو، کوفہ میں نہ تو کسی نووارد کو داخل ہونے دو اور نہ کسی کو باہر ہی نکل جانے دو۔ ادھر سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو کسی بات کی بھی خبر نہ تھی کہ بالآخر ابن زیاد کے ارادے ہیں کیا۔ جب آپ نے اعرابیوں سے پوچھا کہ لوگوں کا حال کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں جانتے کہ آپ کوفہ میں نہ تو داخل ہو سکتے ہیں اور نہ وہاں سے نکل سکتے ہیں ۔ اس پر آپ نے یزید بن معاویہ کی طرف جانے کے لیے اپنا رخ شام کی طرف موڑ لیا لیکن میدان کربلا میں ابن زیاد کے گھڑ سواروں نے آپ کا راستہ روک لیا۔[1] یہی وہ میدان ہے جہاں سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما ان غارت گروں کے ہاتھوں شہید ہو گئے جنہوں نے آپ سے قبل امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا اور انہی لوگوں نے سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ پر کدال کا وار کر کے انہیں شہید کرنے کی نامراد کوشش بھی کی تھی۔ چنانچہ مقامِ شراف کے قریب ابن زیاد کے عامل حر بن یزید نے آپ کا راستہ روک لیا۔ آپ نے حر سے مطالبہ کیا کہ وہ آپ کو واپس جانے دے لیکن حر نے یہ بات نہ مانی۔ اس پر آپ نے اہل کوفہ کے لکھے خطوط سے بھری دو خورجیاں نکالیں اور بتلایا کہ آپ کو اہل کوفہ کے سربرآوردہ لوگوں نے آنے کی دعوت دی ہے۔ لیکن حر نے صاف انکار کر دیا کہ میرا اور میرے ساتھیوں کا ان خطوط سے کوئی تعلق نہیں ۔[2] اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جہاں سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما اپنی اس بات میں صادق اور امین تھے کہ
Flag Counter