Maktaba Wahhabi

346 - 441
اہل بیت حسین کے پاکیزہ خونوں کو ظلم کر کے بہا دیا گیا۔‘‘[1] اب ایک طرف حسن مغنیہ یہ کہتا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ چاقو اور خنجر مار کر سروں کو زخمی کرنا اور ان سے خون نکالنا اسلامی احکام میں سے نہیں ۔‘‘ جبکہ ساتھ ہی یہ بھی کہہ جاتا ہے کہ ’’یہ ایک اعلیٰ جذبہ ہے۔‘‘ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ موصوف کے ان دونوں اقوال میں تطبیق کی صورت کیا ہے۔ کیا حسن مغنیہ یہ نہیں جانتا کہ جن باتوں کو وہ ’’اعلی جذبات قرار دے رہا ہے، خود اسی کے بقول یہ بدترین منکرات اور بدعات ہیں ۔ دس محرم اور سیاہ لباس: شیعہ حضرات عاشوراء کے دن اہتمام کے ساتھ سیاہ لباس پہنتے ہیں جبکہ خود اس بات کو بھی روایت کرتے ہیں کہ یہ اہل جہنم کا لباس ہے۔ امام صادق سے جب سیاہ ٹوپی پہن کر نماز ادا کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے صاف کہا کہ ’’سیاہ ٹوپی پہن کر نماز ادا مت کرو کہ یہ جہنمیوں کا لباس ہے۔‘‘[2] شیعہ حضرات امیر المومنین سیّدنا علی سے ان کے اصحاب کی معرفت یہ روایت کرتے ہیں کہ ’’سیاہ لباس نہ پہنو کہ سیاہ لباس فرعون پہنا کرتا تھا۔‘‘[3] یہ لوگ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت کرتے ہیں کہ ’’تین چیزوں کے سوا سیاہ لباس مت پہنو، عمامہ، موزے اور چادر۔‘‘[4] جبرئیل علیہ السلام سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیاہ چوغہ پہنے اور ایک پٹکا باندھے اترے جس میں خنجر اڑسا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کیسا حلیہ ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: اے محمد! یہ تیرے چچا عباس کی اولاد کا حلیہ ہے، تمہاری اولاد کے لیے تیرے چچا عباس کی اولاد سے ہلاکت ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: ’’اے میرے چچا! میری اولاد کے لیے تیری اولاد سے ہلاکت ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنی قوتِ باہ ختم کر دوں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ! تقدیر کا قلم
Flag Counter