سینہ کوبی اور چہرہ پیٹنے کی حرمت:
شیعہ حضرات امام باقر کے اس قول کو دلیل بنا کر اس فعل کے جواز کے قائل ہیں ۔
امام باقر کا قول ہے:
’’سخت ترین جزع فزع بلند آواز کے ساتھ واویلا کرنا، سینہ کوبی کرنا، چہرہ پیٹنا، ماتھے کے بال نوچنا وغیرہ ہے۔ جس نے نوحہ کیا اس نے صبر ترک کر دیا اور دوسرے راستے پر چل پڑا۔‘‘[1]
جبکہ امام صادق رحمہ اللہ کا قول ہے کہ
’’جس نے مصیب میں ران پر ہاتھ مارا اس کا اجر اکارت جائے گا۔‘‘[2]
جب ران پر ہاتھ مارنے سے اجر ضائع ہو جاتا ہے تو چہرہ پیٹنے اور سینہ کوبی کرنے سے تو بدرجہ اولیٰ اجر برباد ہو گا۔ کیونکہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’وہ ہم میں سے نہیں جو چہرہ پیٹے اور گریبان چاک کرے۔‘‘[3]
دکتور محمد تیجانی سماوی شیعی لکھتا ہے کہ امام محمد باقر الصدر سے جب اس حدیث کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا:
’’اس حدیث کے صحیح ہونے میں کوئی شک نہیں ۔‘‘[4]
یحییٰ بن خالد سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: کون سی چیز مصیبت کے اجر کو اکارت کر دیتی ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’آدمی کا اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر مارنا اور صبر تو صدمہ کے آغاز میں ہی ہوتا ہے، جو راضی رہا اسے رضا ملے گی اور جو ناراض ہوا اسے ناراضی ملے گی۔‘‘
پھر فرمایا:
’’جس نے سر منڈایا یا آواز بلند کی میں اس سے بری ہوں ۔‘‘[5]
جعفر بن محمد اپنے دادوں سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصیبت
|