بے شک انہی نام نہاد علماء اور فقہاء کے کندھوں پر امت کی تضلیل و بے راہ روی کا گناہ ہو گا چاہے یہ ان بدبختوں کی صفوں میں نہیں بھی کھڑے جن کی زندگی کا مقصد وحید امت کی وحدت کو ختم کرنا اور ان میں بغض و عداوت کی روح پھونک کر خود اپنے مذہب و عقیدہ سے بے زار کرنا ہے۔
اب وقت ہے کہ ہم قاتلان حسین کے بارے میں ایک دو ٹوک فیصلہ کریں ، ان کے عقیدہ کو واضح کریں اور نوجوانانِ امت سے اس بات کی درخواست کریں کہ وہ ان کے گھناؤ نے چہروں کو بے نقاب کریں ۔ جس کی بنیاد امت کے اسلاف پر اعتماد اور حسن ظن پر ہو، جبکہ ان کے دشمنوں پر ہمیں شک رہے ۔ چاہے وہ جس بھیس میں بھی ہمارے سامنے آئیں اور چاہے جو بھی نعرہ لگا کر ظاہر ہوں جو شخص حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیاسی تاریخ، ان کے مظلومانہ قتل کے واقعات، سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہونے والی غداری اور اعدائے صحابہ کے ہاتھوں ہونے والی ان کی مظلومانہ شہادت کی تاریخ سے واقف نہیں ۔ بے شک وہ صحیح اسلامی تاریخ تاریخ سے ہرگز بھی واقف نہیں ہو سکتا۔ دوسرے ایسے شخص کو اسلامی تاریخ کے کسی بھی واقعہ پر نقد و تبصرہ کا کوئی حق نہیں ۔ کیونکہ جو نصف النہار میں آفتاب کے دیکھنے سے قاصر ہے وہ دوسری چیزوں کے دیکھنے سے بدرجۂ اولی اندھا ہو گا اور وہ سوائے سرابوں کی گمراہی کے اور کسی چیز کے پیچھے نہ چلے گا۔ اس بات میں افکار و اشخاص اور جماعات کسی کا بھی استثنا نہیں ۔ جو ہمارے ائمہ کی سیرت سے نابلد ہے اسے ان کے اقوال کے نقل کی اجازت نہیں جب تک کہ وہ ان کے ضوابط، افکار، نظریات، اقدار اور اخلاق کو کماحقہ نہ جان لے۔
غم حسین اور امت :
ہم اپنے معزز قارئین پر یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جناب حسین رضی اللہ عنہ کو دس محرم کے دن میدان کربلا میں غدار و مکار کوفی سبائیوں نے شہید کر دیا تھا۔ قتل حسین نے امت مسلمہ کے دلوں میں گہرا زخم لگا دیا ہے۔ اس بے پناہ تلخ مصیبت اور غم کے باوجود ہمارا عقیدہ ہے کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سعید ہیں ، سعادت شہادت سے سرفراز ہیں ، نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں ۔ محبانِ حسین رضی اللہ عنہ کے لیے بشارت ہے کہ ان کے اعلیٰ علیین میں بلند درجات ہیں ، ہم ان کی شفاعت کی آرزو رکھتے ہیں اور ان کے لیے دعاگو ہیں ۔
جبکہ دوسری طرف اعدائے صحابہ نے انہیں تیغ ستم کا نشانہ بنایا اور بعد میں انہی کے دین و عقیدہ کو تباہ کرنے کے لیے ان کی محبت کو آڑ بنایا اور کتاب و سنت کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے مظلومیت کے عقیدہ کو ایجاد کیا جس کا کچا چٹھہ گزشتہ میں ہم نے انہی کی کتابوں سے واضح کر دیا ہے۔ اعدائے صحابہ نے نصرت آل بیت کے نام پر مجوسیانہ رسوم و عادات کو متعارف کروا کر امت مسلمہ میں ان کو رائج کیا تاکہ قتل حسین کے گھناؤ نے جرم کے اصل مجرم پس پردہ رہیں ۔ یہ لوگ دوسروں کو دھوکا دینے کے لیے رو رو کر آسمان سر پر اٹھا
|