آلِ بیت نبوی کون ہیں ؟
آلِ بیت نبوی وہ لوگ ہیں جن پر صدقہ اور زکوٰۃ کا مال لینا حرام ہے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذریت اور بنی ہاشم بن عبد مناف کا ہر مسلمان مرد اور عورت ہے۔ چنانچہ جب حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کا مطالبہ لے کر گئے کہ انہیں بھی صدقات پر عامل بنا دیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ ارشاد فرمایا: ’’بے شک آلِ محمد کے لیے صدقہ جائز نہیں ، یہ تو لوگوں (کے مالوں ) کی میل کچیل ہے۔‘‘[1]
امام شافعی اور امام احمد وغیرہ نے صدقہ کی تحریم میں بنی مطلب کو بھی بنی ہاشم کے ساتھ ملحق کیا ہے کیونکہ مالِ غنیمت کے حُمسِ خمس کے دئیے جانے میں بنی مطلب بھی بنی ہاشم کے شریک ہیں ۔ اس کی دلیل یہ روایت ہے:
بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت جبیر بن مطعم اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما غزوۂ حنین کے خمس کے بارے میں بات کرنے کے لیے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے جس کو بنی مطلب اور بنی ہاشم کے درمیان تقسیم کر دیا گیا تھا۔ چنانچہ ان دونوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنی مطلب بن عبد مناف کو خمس میں سے حصہ دیا جبکہ ہمیں کچھ بھی نہ دیا حالانکہ ہماری قرابت بھی ان کی قرابت کی طرح ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ارشاد فرمایا: ’’میں ہاشم اور مطلب کو ایک سمجھتا ہوں ۔‘‘
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’اس خمس میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو کچھ بھی نہ دیا جس طرح کہ اس میں سے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا۔‘‘[2]
رہ گئیں حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن تو ان کے آل بیت میں داخل ہونے کے بارے میں خود قرآن کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نص آ گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًاo وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا﴾
(الاحزاب: ۳۳-۳۴)
’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب
|