Maktaba Wahhabi

445 - 441
سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما کی والدہ ماجدہ جگر گوشۂ رسول سیّدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اللہ تعالیٰ نے خاتون جنت کو جن فضائل و مناقب سے نوازا تھا اس کی مثال نہیں ملتی۔ صداقت و راست گوئی میں سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا جواب نہیں تھا۔ ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے امت محمدیہ میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو راست گو نہیں دیکھا۔ سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا انھیں ایک اور جگہ اس طرح خراج تحسین پیش کرتی ہیں : ’’میں نے نشست و برخاست، عادات و خصائل، طرز گفتگو اور انداز کلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ زندگی کے تمام معاملات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کرتی تھیں ۔ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفور محبت میں کھڑے ہو جاتے اور اپنی بیٹی کو بوسہ دیتے۔‘‘ قارئین کرام! ذرا غور فرمائیں ، کہ اس گھرانے میں کس قدر پیار و محبت ہے؟ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ان کی سوتیلی ماں تھیں مگر کس طرح وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تعریف اور فضائل بیان کر رہی ہیں ۔ میں کئی مرتبہ سوچتا ہوں کہ لوگ نہ جانے کس قسم کی باتیں بناتے رہتے ہیں ۔ خاندان نبوت کی ان خواتین کے درمیان تو بے مثال پیار تھا۔ اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ کیا قرون اولیٰ کے لوگ یہ سب فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد امت کے سب سے بہترین آدمی نے آپ کا حق مارنا شروع کر دیا تھا؟ کس طرح کی بے سروپا باتیں امت میں پھیلائی جا رہی ہیں ۔ یہ ایسے بہتان ہیں جن کو عقل سلیم تسلیم نہیں کر سکتی اور وہ بھی کسی دلیل کے بغیر صرف مریض عقلوں نے جن کو بیان کیا ہو۔ اللہ سے دعا ہے کہ اُمت مسلمہ کو ان خرافات سے دُور رکھے اور ہمارے عمل کو ضائع کرنے سے بچائے رکھے۔ سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا مسئلہ اہل سنت و الجماعت کی کتابوں ، خطباء اور واعظین تقاریر میں
Flag Counter