سیدنا حسین رضی اللہ عنہ خلیفہ اوّل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دَور میں
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا دور ہر اعتبار سے بہترین دور تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مظہر تھے۔ کوئی بھی کام خلاف شریعت دیکھتے تو اس کے ردّ کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے۔ بلکہ نبوت کے چھوڑے ہوئے کاموں کو تکمیل تک پہنچایا اور انصاف پر مبنی خلافت کی۔ بے شک آپ رحم دل اللہ کے راستے میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والے تھے۔ آپ کا تعلق نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسا تھا؟ آئیے جانتے ہیں :
ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے حسین! تم مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہو، اس لیے کہ تم میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے اور میرے پیارے دوست علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے نور نظر ہو پس تمہیں جس چیز کی ضرورت ہو مجھ سے ضرورت پوری کرو اور بلا جھجک کہہ دیا کرو کہ فلاں شے کی ضرروت ہے۔ اگر مجھ سے نہ کہہ سکو تو اپنی نانی جان عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہہ دیا کرو۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ دربار خلافت جاتے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اٹھ کر ان کو سینے سے لگاتے اور بوسہ دیتے۔ الغرض سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے بہت کچھ سیکھا۔ گو حسین رضی اللہ عنہ ابھی بچے تھے لیکن شفقت اور محبت کے ذریعے صحبت صدیق رضی اللہ عنہ میں اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر لیا۔
عہد نبوی میں بچے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرتے تھے۔ چنانچہ سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما نے سیدنا عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی معیت میں جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اس وقت ان سب کی عمریں چھ سے آٹھ سال تک تھیں ۔ جب خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی تو بڑوں سمیت بچوں اور عورتوں نے بھی آپ کی بیعت کی۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کیسے پیچھے رہتے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلیفۂ وقت کی بیعت کی اہمیت کیا ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے خود جا کر خلیفہ اول کی بیعت کی اس وقت ان کی عمر ۹ سال تھی۔[1]
|