Maktaba Wahhabi

121 - 441
رمضان ۳ ہجری میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کے علاوہ اور بھی تواریخ مروی ہیں ۔[2] حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی ولادت کے درمیان فقط ایک طہر کا فاصلہ تھا۔ پھراس کے بعد سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حاملہ ہو گئیں ۔ جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : ’’حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے درمیان صرف ایک طہر کا وقفہ تھا۔‘‘[3] حاکم کہتے ہیں : بیان کیا جاتا ہے کہ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے درمیان صرف حمل کا زمانہ تھا۔[4] یعنی سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے ایک سال بعد ہی سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہو گئے تھے۔ زبیر بن بکار کہتے ہیں : ’’سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما ۵ شعبان ۴ ہجری کو پیدا ہوئے تھے۔‘‘[5] اس قول کی بنا پر حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی ولادت کے درمیان ایک سال سے کم کا وقفہ بنتا ہے۔ زبیر بن بکار سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں کہتے ہیں : ’’سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے بروز جمعہ ۱۰ محرم ۶۱ ہجری کو شہادت پائی۔[6] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ ایک ماہ کم سات برس کے تھے۔ کیونکہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ ۵ شعبان ۴ ہجری کو پیدا ہوئے تھے۔[7] سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کا نام رکھا جانا: ’’المستدرک علی الصحیحین‘‘ میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولادت کے ساتویں روز سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کا نام ’’حسین‘‘ رکھا اور بیان کیا جاتا ہے کہ دونوں کی ولادت کے درمیان صرف حمل کا زمانہ ہی تھا۔[8] یعنی دونوں بزرگوں کی عمروں میں صرف زمانہ حمل کی مدت کا وقفہ ہی تھا۔ امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے اپنے بڑے بیٹے کا نام حمزہ اور حسین رضی اللہ عنہ کا نام ان کے چچا کے نام پر جعفر رکھا تھا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا نام حسن اور حسین رکھ دیا۔‘‘[9] ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں نواسوں کے یہ عظیم نام رکھنے سے قبل سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان
Flag Counter