Maktaba Wahhabi

102 - 441
وعید سنائی ہے ان کا حسین رضی اللہ عنہ پر اطلاق نہیں ہوتا، اس لیے کہ انہوں نے جماعت سے علیحدگی اختیار نہیں کی تھی اور کسی کو قتل بھی نہیں کیا تھا۔ بلکہ انہوں نے اپنے وطن جانے کی اجازت دینے یا کسی سرحد پر بھیجنے یا یزید کے پاس بھجوانے کا مطالبہ کیا تھا، وہ جماعت میں داخل تھے اور امت کی تفریق سے گریزاں تھے، اگر یہ مطالبہ کوئی کم تر درجے کا آدمی بھی کرتا تو اسے پورا کرنا ضروری تھا پھر حسین رضی اللہ عنہ جیسے انسان کا یہ مطالبہ کیوں نہ تسلیم کیا گیا؟[1] ان سے اس لیے جنگ نہیں کی گئی تھی کہ انہوں نے ولایت و حکومت کا مطالبہ کیا تھا، انہیں تین میں سے کسی ایک جگہ واپس جانے کی پیش کش کے بعد قتل کیا گیا، انہیں ازراہ ظلم قتل کیا گیا۔[2] (پنجم) قصہ حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں بعض خواب: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نصف النہار کے وقت خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال پراگندہ اور جسم خاک آلود تھا، آپ کے پاس ایک شیشی تھی جس میں خون بھرا تھا، میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کا خون ہے۔‘‘ راوی عمار کہتے ہیں : ہم نے اس بات کو یاد رکھا، ہم نے حسین رضی اللہ عنہ کو پایا کہ وہ اسی دن مقتول ہوئے۔[3] اس روایت کی سند ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح ہے۔[4] ابن سعد اپنی سندوں کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ لوگوں نے بتایا: حسین رضی اللہ عنہ نے عذیب[5] کا راستہ اختیار کیا، یہاں تک کہ جب آپ قصر ابو مقاتل میں اترے[6] تو مضطرب ہو کر انا للہ پڑھا اور فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا، گویا ایک گھڑ سوار ہمارے ساتھ ساتھ چل رہا ہے اور کہہ رہا ہے: لوگ آگے چل رہے ہیں اور موتیں ان کی طرف چل رہی ہیں ۔[7] بعض لوگ کہتے ہیں : حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کے خلاف اپنے خروج کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خواب پر رکھی اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک کام کرنے کا حکم دیا تھا اور وہ اس کی تعمیل کریں گے۔[8] بعض لوگ شرعی احکام اخذ کرنے کے لیے خوابوں کو بھی بنیاد بناتے ہیں جبکہ امام شاطبی فرماتے ہیں : سب سے کمزور استدلال ان لوگوں کا ہے جو اعمال اخذ کرنے کے لیے خوابوں پر
Flag Counter